معیار۱۱… جس قدر نبی اللہ صادق ہوئے ہیں سب کے اسماء گرامی مفرد تھے جیسا کہ آدم نوح، موسیٰ، ابراہیم، دائود، سلیمان، مرزاقادیانی کا نام مضاف، مضاف الیہ سے مرکب تھا، چنانچہ غلام احمد قادیانی فقط!
پس ناظرین یاد رکھیں کہ مرزا قادیانی کے دعوے سب کے سب جھوٹے تھے اور مرزائی لوگ عوام الناس کو دھوکہ دینے کے لئے بثبوت نبوت مرزا قادیانی یہ آیت کریمہ پیش کیا کرتے ہیں: ’’یانبی آدم یاتینکم رسل منکم یقصون علیکم اٰیاتی‘‘ ناظرین یہ دلیل تو ان کی نبوت کی بیخ کنی کررہی ہے کیونکہ اس میں صیغہ مضارع، یقصون ایاتی شاہد ہے جو کہ دلالت کرتا ہے نبی صاحب کتاب وشریعت پر مرزا قادیانی تو نہ صاحب کتاب اور نہ صاحب شریعت بلکہ انکا معیار الہامات تھے۔ چنانچہ اپنی کتاب (آئینہ کمالات ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص۲۸۸) میں یوں تحریر کرتے ہیں: ’’ہمارے صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ اور علاوہ اس کے اس آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ آدم علیہ السلام سے لے کر آتا آخر الزمان جناب آقائے نامدار محمد ﷺ تک جو انبیاء علہیم السلام تشریف فرما ہوئے ہیں وہ مراد ہیں۔ اگر مرزائی یہ مراد نہ لیں تو آنحضورﷺ کے اس فرمان عالیشان کی ان کو تکذیب کرنی پڑے گی اور کہنا پڑے گا کہ آنحضور کو قرآن مجید کی سمجھ نہ آئی۔
’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی بعدی (ترمذی ج۲ ص۵۳، کنزالعمال ج۱۵ ص۳۶۸)‘‘
یعنی فرمایا: ’’آپ نے کہ رسالت ونبوت منقطع ہوگئی ہے۔ بعد میرے نہ کوئی رسول ہوگااور نہ ہی کوئی نبی‘‘ اور علاوہ اس کے جب خود مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ’’ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱‘‘ میں یہی معنی بیان کردئیے ہیں۔ ’’قرآن کریم بعد خاتم النّبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا ہوا۔ کیونکہ رسول کو علم دین بواسطہ جبرائیل ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل پر پیرا یہ وحی رسالت مسدو د ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول تو آئے مگر سلسلہ وحی رسالت نہ ہو۔‘‘ پس ناظرین اس عبارت سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مرزا قادیانی کہاں تک اپنے دعویٰ میں سچے تھے۔
(فقط المجیب خادم شریعت ابو المنظور محمد نظام الدین ملتانی عفی عنہ)
سوال… مرزا قادیانی کو مجدد ماننا درست ہے یا نہیں؟ اور مجدد کی کیا تعریف ہے؟
جواب …مرزا قادیانی کو مجدد ماننا بھی درست نہیں کیونکہ اس میں اوصاف مجددیت کے ہرگز نہیں