مظفر آباد… شمع رسالت کے ایک لاکھ سے زائد پر وانوں کے ایک عظیم الشان اجتماع میں نعرہ ہائے ختم نبوت زندہ باد کے درمیان حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری نے اپنے مخصوص انداز میں تقریر شروع کی انہوں نے مرزائیوں کے دجل وتلبیس کے تار پود بکھیرتے ہوئے فرمایا کہ قادیانی نبی کے امتیوں نے ربوہ (چناب نگر) میں ایک متوازی حکومت قائم کررکھی ہے اور ان کے اس نظام کے تحت ربوہ (چناب نگر) میں اسلحہ تیار ہورہا ہے۔ زمین دوز قلعے تعمیر ہورہے ہیں۔ اپنی الگ عدالتیں قائم کی گئی ہیں جن میں مجرموں کو سزائیں دی جاتی ہیں اور نظر بندی کی سزائوں کے علاوہ جرمانے بھی وصول کئے جاتے ہیں۔ان عدالتو ںمیں باقاعدہ مقدمات سنے جاتے ہیں بعض قومی مجرموں کی جائیدادیں بھی ضبط کی جاتی ہیں۔ دریائے چناب کے کنارے ربوہ (چناب نگر) کو ایک قلعہ بند شہر بنایا جارہا ہے۔ آپ نے تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آزاد حکومت میں اس متوازی حکومت کا قیام ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے اس پر اظہار افسوس کیا کہ ارباب حکومت سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی خاموش ہیں آخر یہ کیا ماجرا ہے۔ شاہ صاحب نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک میں اندھیر گردی کو کبھی برداشت نہیں کرسکتے۔
حضرت امیر شریعت سید بخاری نے اپنی وجدانی کیفیات میں ختم نبوت کے مسئلے پر تقریر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میں حکومت کے بست وکشاد اور مسلمانوں سے کہوں گا کہ وہ لاہور میں بیٹھ کر ان حالات سے بے خبر نہ رہیں جو بڑی سرعت کے ساتھ ایسا رخ اختیار کررہے ہیں جس سے بعد میں ہمارے لئے نمٹنا مشکل ہوجائے گا۔ میں پوچھتا ہوں کہ آپ سے کتنے ایسے لوگ ہیں جو یہ جانتے ہیں کہ ربوہ (چناب نگر) نبی کے ماننے والے ان دنوں کیا لکھ رہے ہیں۔ ان کال لٹریچر کس ڈگر پر شائع ہورہا ہے۔ ان کے ترجمان الفضل کی ان تحریروں اور مقالات پر بھی نگاہ رکھتے ہوں؟ جن کے بین السطور میں انتقام، خون فساد بغاوت کے آثار پائے جارہے ہیں۔ مجھے میرا ملک بے حد عزیز ہے۔ اگر اس کے استقلال کے لئے بخاری کا خون بھی کام آجائے تو عین سعادت ہوگی۔لیکن میں پوچھتا ہوں کہ میرے عزیز ملک پر حضرت محمد مصطفیﷺ کی ناموس کے دشمن کیوں چھاہ رہے ہیں۔ سرور کائنات خاتم المرسلینﷺ پر حملے کرنے والے میرے ملک کی کلیدی آسامیوں پر بیٹھے میرے ملک کو تباہی کے گڑھے میں ڈالنے کے منصوبے تیار کرتے رہتے ہیں مجھے بتائو ایسا کیوں ہے۔ کیا مجھے اپنے وطن عزیز کے استقلال کے لئے اسے برداشت