والدہ مطہرہ سے نیکی کرنے والا بنایا۔ (مریم: ۳۲)
اگر ان کے والد ہوتے تو انہوں نے اپنے متعلق صرف والدہ مطہرہ سے نیکی کرنے پر اکتفاء کیوں کیا؟ کیا انبیاء علیہم السلام اپنے آباء سے نیکی کرنے والے نہیں ہوتے؟ اسی سورۃ میں پہلے رکوع میں حضرت زکریا علیہ السلام کا قصہ ہے اس میں حضرت یحییٰ علیہ السلام، حضرت زکریا علیہ السلام کا فرزند کے متعلق یہ وارد ہے کہ :’’وبرا بوالدیہ (مریم:۱۴)‘‘ یعنی یحییٰ علیہ السلام اپنے والدین (ماں اور باپ) سے نیکی کرنے والے تھے۔
لہٰذا اگر بالفرض عیسیٰ علیہ السلام کے والد تھے تو ان کو بالضرورت یہ فرمانا چاہئے تھا۔ ’’وبرا بولدیی‘‘ اور اﷲ تعالیٰ نے مجھے اپنی ۹… اس قصہ کو پورا کرکے آگے اﷲ سبحانہ وتعالیٰ اس پر مختصر تبصرہ فرماتے ہیں: ’’ذالک عیسیٰ ابن مریم قول الحق الذی فیہ یمترون۔ ما کان ﷲ ان یتنخذ من ولد سبحانہ اذا قضیٰ امراً فانما یقول لہ کن فیکون (مریم:۳۴،۳۵)‘‘ {یعنی یہی ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق وہ حق اور سچی بات جس کے بارے میں یہ شک کررہے ہیں۔ اﷲ کی یہ شان ہی نہیں کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے وہ ان سب خامیوں سے پاک ہے جب کسی کام کے کرنے کا فیصلہ فرماتا ہے تو اس کو کہتا ہے کہ ہوجا وہ ہوجاتا ہے۔}
یعنی اس سارے قصہ کا حاصل یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہ تو اﷲ تھے اور نہ اﷲ کے بیٹے تھے، بلکہ اﷲ کے بندہ اور نبی تھے جو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی قدرت کاملہ سے بغیر والد صرف اپنی والدہ محترمہ مریم علیہ السلام سے پیدا ہوئے اور اسی وجہ سے یہ گمراہ لوگ ان کے بارے میں شک میں پڑ گئے ہیں، حالانکہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے لئے یہ کوئی مشکل بات نہیں ہے۔ کسی بات یا چیز کے وجود میں آنے کے لئے اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کا ’’کن‘‘ کا امر کافی ہے۔لہٰذا اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش میں بھی اپنی قدرت کاملہ سے کام لیا اور مریم علیہا السلام کی طرف اپنے اس کلمہ (کن) کو متوجہ کیا اور ان کے بطن میں حمل قرار پاگیا۔ اس لئے جس کو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی قدرت کاملہ پر ایمان ہو اس کے لئے تو اس میں کوئی اچھوتی بات نہیں۔ اب ہر عقل سلیم والا آدمی سوچ سکتا ہے کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت یا ابنیت والے عقیدہ کو ختم کرنے کے لئے