آسمان دنیا کو پیدا کیا اور ’’انا زینا السمآء الدنیا بمصابیح‘‘ (بے شک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کے ساتھ مزین کیا) پھر میں نے کہا کہ اب ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔
پھر میری حالت کشف سے الہام کی طرف منتقل ہوگئی اور میری زبان پر جاری ہوا: ’’اردت ان استخلف فخلقت اٰدم انا خلقنا الانسان فی احسن تقویم‘‘ (میں نے ارادہ کیا کہ خلیفہ بنائوں تو میں نے آدم کو پیدا کیا بے شک ہم نے انسان کو اچھے ڈھانچے میں پیدا کیا ہے) (مکاشفات ص۱۰ کتاب البرید ص۸۷، خزائن ج۱۳ ص۱۰۵)
مرزا غلام احمد نے بقول خود شرک عظیم کیا
تصویر کا پہلا رخ
’’فمن سوء الادب ان یقال ان عیسیٰ ما مات ان ہو الا شرک عظیم یا کل الحسنات ویخاف الحصاۃ بل ہو توفیٰ کمثل اخوانہٖ (ضمیمہ حقیقت الوحی الاستفتاء ص۳۹، خزائن ج۲۲ ص۶۶۰) ’’پس یہ سوء ادب سے ہے کہ کہا جائے کہ عیسیٰ علیہ السلام ابھی تک فوت نہیں ہوئے۔ نہیں ہے یہ مگر شرک عظیم جو نیکیوں کو کھا جاتا ہے۔ عقل مند اس سے خوف کرتا ہے۔ بلکہ وہ بھائیوں کی طرح فوت ہوچکے ہیں۔ ‘‘
تصویر کا دوسرا رخ
’’پھر میں تقریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میں مسیح موعود قرار دیا ہے اور میں حضرت عیسیٰ کی آمد ثانی کے رسمی عقیدہ پر جما رہا۔ جب بارہ برس گزر گئے تب وہ وقت آگیا کہ میرے پر اصل حقیقت کھول دی جائے تب تواتر سے اس بارے میں الہامات شروع ہوئے کہ تو ہی موعود ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
خلاصہ مرزا غلام احمد قادیانی کو چالیس سال کے بعد الہامات شروع ہوئے اور بارہ سال تک باوجود الہامات کے اس عقیدہ پر جما رہا جس کو شرک عظیم کہہ رہا ہے۔ تو ثابت ہوا کہ صرف ۵۲ برس مرزا غلام احمد نے شرک عظیم کیا ہے۔
نتیجہ ما سبق
ان تمام مذکورہ باتوں سے مرزا غلام احمد قادیانی کا مشرک ہونا اظہر من الشمس ہے۔