مرزا غلام ا حمد قادیانی کا ابن اللہ ہونے کا دعویٰ
۱… ’’انت بمنزلۃ اولادیتو مجھ سے بمنزلہ میری اولاد کے ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱،دافع البلاء ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۲۷)
۲… ’’انی معک اسمع یا ولدیمیں تیرے ساتھ ہوں میرے بیٹے سن۔‘‘
(البشریٰ ص۴۹)
۳… ’’انت منی بمنزلۃ ولدیتو مجھ سے بمنزلہ فرزند کے ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
۴… ’’انت من مآء نا وہم من فشلتو ہمارے پانی سے ہے اور لوگ عورت کے پانی سے ہیں۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۳۴، خزائن ج۱۷ ص۴۲۳)
۵… ’’انت من مآء نا وہم من فشلتو ہمارے پانی سے ہے اور لوگ فشل سے۔‘‘
(انجام آتھم ص۵۵، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
۶… ’’یا قمر یا شمس انت منی وانا منک‘‘ اے چاند اور اے سورج تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔ وحی الٰہی ایک دفعہ مجھے اللہ تعالیٰ نے چاند قرار دیا اور اپنا نام سورج رکھا اس سے یہ مطلب ہے کہ جس طرح چاند کا نور سورج سے فیض یاب اور مستفاد ہوتا ہے۔ اسی طرح میرا نور اللہ تعالیٰ سے فیض یاب اور مستفاد ہے۔ پھر دوسری دفعہ اللہ تعالیٰ نے اپنا نام چاند رکھا اور مجھے سورج کہہ کر پکارا۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۵، خزائن ج۲۰ ص۳۹۷)
مرزائی!
تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہونے کا مطلب بتائیں۔
۲… دوسری دفعہ اللہ تعالیٰ نے اپنا نام چاند اور مرزا کا نام سورج کیوں رکھا۔ کیا اللہ تعالیٰ بھی مرزا غلام احمد کی طرح مرزا غلام احمد سے فیض یاب ہوتا تھا؟
مرزا غلام احمد قادیانی کا خالق ہونے کا دعویٰ
ہم ایک نیا نظام نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔ میں نے پہلے تو آسمان زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا۔ جس میں کہ ترتیب اور تفریق نہ تھی۔ پھر میں نے منشاء حق کے مطابق اس کی ترتیب اور تفریق کی اور میں دیکھتا تھا کہ میں اس کے خلق پر قادر ہوں اور پھر میں نے