عوام کو گالیاں
مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے:
۱… ’’ان العدی صارواخنازیر الفلائ، ونسائہم من دونہن الاکلب۔تمام میرے مخالف جنگلوں کے سور ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ کر ہیں۔ ‘‘
(نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
۲… ’’تلک کتب ینظر الیہا کل مسلم بعین المحبۃ والمودۃ وینتفع من معار فہا ویقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا۔میری کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نگاہوں سے دیکھتا ہے اور ان کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے۔ سوائے بدکار عورتوں کی اولاد کے۔‘‘
(آئینہ کمالات ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص۵۴۷)
لطیفہ عجیبہ
مرزا غلام احمد کا بڑا لڑکا فضل احمد مرزا پر ایمان نہیں لایا اور مرزا کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا تھا اور مرزا غلام احمد قادیانی نے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھا تو اس کا آپ خود فیصلہ کریں کہ اس فتویٰ مذکورہ جو عوام کو گالیوں کے تحت درج ہے۔ مرزا کا یہ لڑکا کیا بنا اور مرزا کی بیوی کیا بنی۔
اگر آپ نہیں سمجھے تو ہم بتا دیتے ہیں۔ اس نے مرزا کی کتابوں کی تصدیق نہیں کی اور محبت کی نگاہ سے نہیں دیکھا تو مرزا کے فتویٰ کے مطابق وہ ذریۃ البعایا (یعنی کنجریوں یا بدکار عورتوں کی اولاد) اور خنازیر الفلاء (یعنی جنگلوں کے سؤر) ٹھہرا (العیاذ باﷲ) اور اس کی والدہ یعنی مرزا کی بیوی کتیوں سے بدتر اور بدکار اور کنجری ٹھہری۔ تو یہ مسلم بات ہے کہ انبیاء کی عورتیں زانی نہیں ہوتیں اور کافرہ ہوسکتی ہیں۔ جیسا کہ نوح اور لوط علیہما الصلوٰۃ والسلام کی بیویوں کے متعلق مفسرین نے ارشاد فرمایا ہے: ’’فخانتا ہما فی الدین ای لافی الزناء لماور دعن ابن عباسؓ انہ مازنت امراۃ نبی قطہ (پ۲۸ رکوع۲۰، التفسیر الصاوی الجلالین)‘‘{پس ان دونوں نے خیانت کی (یعنی نوح اور لوط علیہما الصلوٰۃ والسلام کی بیوی نے دین میں، زنا میں نہیں (یعنی دونوں نے کفر کیا ہے زنا نہیں کیا) اس لئے کہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ کسی نبی کی بیوی نے بھی زنا نہیں کیا۔}
ناظرین! غور کریں کسی بھی نبی کی بیوی نے زنا نہیں کیا اور مرزا غلام احمد کی بیوی مرزا غلام احمد کے اپنے فتویٰ کے مطابق کنجری اور بدکار عورت ہوئی۔ معلوم ہوا کہ یہ نبوت کے دعویٰ میں جھوٹا ہے۔