نہیں ہوئی اور مرزا غلام احمد بقول اپنے رسوا ہوا۔
جیسا کہ ہم نے اصول نمبر۳ میں مرزا کی عبارت نقل کی ہے کہ (باوجود میرے اس اقرار کے یہ بات بھی ظاہر ہے کہ انسان کا اپنی پیشین گوئیوں میں جھوٹا نکلنا تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔) اس سے ثابت ہوا کہ اس کی رسوائی کے لئے یہی کافی ہے کہ اپنی پیشین گوئیوں میں وہ جھوٹا ہوجائے۔تو ہم دو پیشین گوئیاں مرزا غلام احمد کے جھوٹ نمبر۸ اور ۱۲ کے تحت جھوٹی ثابت کر آئے ہیں اور آگے دیکھئے کیا بنتا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں ہم مرزا قادیانی کی جھوٹی پیشین گوئیوں میں سے چند ایک پیشین گوئیاں نقل کرتے ہیں جو سراسر جھوٹی نکلی ہیں۔
تصویر کا دوسرا رخ…پیشین گوئی نمبر۳
’’اور آج رات جو مجھ پر کھلا ہے وہ یہ ہے کہ جب میں نے بہت تضرع اور ابتہال سے جناب الٰہی میں دعا کی کہ تو اس امر میں فیصلہ کر اور ہم عاجز بندے ہیں تیرے فیصلہ کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔ اس نے مجھے یہ نشان بشارت کے طور پر دیا کہ اس بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو عمداً جھوٹ کو اختیار کررہا ہے اور سچے خدا کو چھوڑ رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنا رہا ہے وہ انہی دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ یعنی ۱۵ ماہ تک حاویہ میں گرایا جائے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اس سے عزت ظاہر ہوگی اور اس وقت جب پیشین گوئی ظہور میں آئے گی۔ بعض اندھے سجاکھے بن جائیں گے اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے۔ اس طرح پر جس طرح اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے۔ سو الحمد اﷲ کہ اگر یہ پیشین گوئی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ظہور نہ فرماتی تو ہمارے یہ پندرہ دن ضائع گئے تھے… میں اس وقت یہ اقرار کرتا ہوں اگر یہ پیشین گوئی جھوٹی نکلی۔ یعنی وہ فریق جو خدا تعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے سزائے موت حاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا اٹھانے کے لئے تیار ہوں مجھ کو ذلیل کیا جائے۔ روسیاہ کیا جائے۔ میرے گلے میں رسہ ڈال دیا جائے۔ مجھ کو پھانسی دی جائے۔ ہر ایک بات کے لئے تیار ہوں۔ اور میں اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ضرور وہ ایسا ہی کرے گا۔ ضرور کرے گا۔ ضرور کرے گا۔ زمین آسمان ٹل جاویں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں…… اگر میں جھوٹا ہوں میرے لئے سولی تیار رکھو اور تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ لعنتی مجھے قرار دو۔‘‘
(جنگ مقدس ص۲۰۹،۲۱۰، خزائن ج۶ ص۲۹۱)