M
’’الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ‘‘
بندہ کو کچھ طالب علمی کے زمانہ میں مرزائیوں کی کتب بینی کا موقع ملا اور چند ایک مرزائی مبلغوں سے مناظرانہ گفتگو بھی ہوئی جس سے بندہ کے پاس مرزا غلام احمد قادیانی کے کذب پر دلائل قاطعہ کا ایک ذخیرہ جمع ہوگیا اور دوست احباب جن کو بندہ کے حالات سے آگاہی تھی۔ وقتاً فوقتاً استفادہ حاصل کرتے رہے۔ پھر دوست احباب کے شدت شوق اور تبلیغ دین کو مد نظر رکھتے ہوئے بندہ نے ان دلائل کو ایک رسالہ کی شکل دینی چاہی مگر کم فرصتی کی وجہ سے اس کو ترتیب نہ دے سکا اب رمضان شریف کے ماہ مبارک میں کچھ فرصت ملی تو دل میں خیال آیا کہ اس رسالہ کو ترتیب دی جائے تو شاید یہی رسالہ بارگاہ نبوت میں منظور ومقبول ہوکر قیامت میں ذریعہ نجات بن جائے۔
توقارئین سے گزارش ہے کہ ہر کاذب شخص کے پاس کچھ مکروفریب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے عوام الناس کو انپے جال میں پھنسا لیتا ہے۔ جیسے کہ میں مثال کے طور پر ایک ایسے مکار شخص کا واقعہ نقل کرتا ہوں تاکہ آئندہ کے لئے آپ ہوشیار ہوجائیں۔ یہ واقعہ اسحاق اخرس مغربی کا ہے۔
اسحاق اخرس ملک مغرب کا رہنے والا تھا۔ اہل عرب کی اصطلاح میں مغرب شمالی افریقہ کے اس حصہ کا نام ہے جس میں مراکش تیونس الجزائر وغیرہ ممالک داخل ہیں۔ اسحاق ۱۳۵ اصفہان میں ظاہر ہوا۔ ان ایام میں ممالک اسلامیہ پر خلیفہ سفاح عباسی کا پرچم اقبال لہرا رہا تھا۔ اہل سیر نے اس کی دکان آرائی کی کیفیت اسی طرح لکھی ہے کہ پہلے اس نے صحف آسمانی، قرآن، تورات، انجیل، زبور کی تعلیم حاصل کی پھر جمیع علوم رسمیہ کی تکمیل کی زمانہ دراز تک مختلف زبانیں سیکھتا رہا مختلف قسم کی صناعوں اور شعبدہ بازیوں میں مہارت پیدا کی اور ہر طرح سے باکمال اور بالغ النظر ہوکر اصفہان آیا۔
کامل دس سال تک گونگا بنا رہا
اصفہان پہنچ کر ایک عربی مدرسہ میں قیام کیا اور یہاں ایک تنگ وتاریک کوٹھری میں پورے دس برس تک ایک عزلت میں پڑا رہا۔ یہاں اس نے اپنی زبان پر ایسی مہر سکوت لگائے رکھی کہ ہر شخص اسے گونگا یقین کرتا تھا۔ اس شخص نے اپنی نام نہاد جہالت و بے علمی اور تصنع آمیز