آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیم الایام (امام مہدی علیہ السلام) تک پہنچا۔ (بلفظہ دانیال باب۷، آیت۱۳)
۲…انجیل متی
اور جب وہ زیتون کے پہاڑ پر بیٹھا تھا اس کے شاگردوں نے خلوت میں آکر اس کے پاس آکے کہا کہ ہم سب کو یہ کب ہوگا اور تیرے آنے کا اور زمانہ کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟ تب یسوع نے جواب میں ان سے کہا خبر دار! کوئی تمہیں گمراہ نہ کرے، کیونکہ بہتیرے میرے نام پر آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوں اور ان کو گمراہ کریں گے۔
۲۳… اگر کوئی تم سے کہے کہ دیکھو مسیح یہاں یا وہاں ہے تو اسے نہ ماننا، کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئیں گے۔(۲۶) پس اگر وہ تمہیں کہیں کہ وہ مسیح بیابان میں ہے تو باہر نہ جائو۔ یا کہ دیکھو وہ کوٹھڑی میں ہے تو نہ مانیو، کیونکہ جیسے بجلی پورب سے کوندھ کے پچھم تک چمکتی ہے، ویسا ہی ابن آدم کا آنا ہوگا۔ (بلفظہ انجیل متی باب۲۴)
۳…انجیل مرقس
کل مضمون مطابق انجیل متی کے ہے کہ جھوٹے مسیح پیدا ہوں گے اور آیت ۲۶ اس وقت ابن آدم کو بادلوں پر بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آتے دیکھیں گے۔ (بلفظہ باب۱۳)
۴…انجیل لوقا
اور تب لوگ ابن آدم کو بدلی میں قدرت اور بڑے جلال کے ساتھ آتے دیکھیں گے۔ (بلفظہ باب۲۱ آیت۲۷)
پس ان تمام کتب بائیبل میں اور بھی کثرت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر تشریف لے جانا اور بحکم خداوند کریم قریب قیامت کو تشریف واپس لانا درج ہے اور یہی قرآن شریف اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ اسی وجہ سے مرزاقادیانی اپنے توضیح مرام میں لکھا تھا کہ:
’’بائیبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیا گیا ہے۔‘‘ (دیکھو ص۳)
الحمدﷲ! مرزا قادیانی اور مرزائیوں کے چیلنج توڑنے کے لئے احادیث صحیحہ مرفوعہ متواترہ اجماعیہ نقل کردی گئی ہیں۔ علاوہ اس کے انجیل برنباس وتورات واناجیل مروجہ سے بھی مفصل طور پر ثابت کردیا گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت زندہ آسمان پر موجود ہیں اور