مرزاغلام احمد قادیانی کی نگاہوں میں جب مقام نبوت کا کوئی احترام نہیں ہے اور وہ سید الانبیائﷺ کی ذات تک حملے کرنے سے نہیں چوکے تو غیرنبی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ جگہ جگہ امام عالی مقام سید الشہداء حضرت حسینؓ کا ذکر نہایت تحقیر اور اہانت آمیز انداز میں کرتے ہیں۔ چند حوالے دوسرے کالم میں ملاحظہ ہوں۔
واما حسین فاذکروا دشت کربلا
الیٰ ہذہ الایام تبکون فانظروا
مگر حسین پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو کہ اب تک تم روتے ہو۔ پس سوچ لو۔
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
فانی قتیل الحب لکن حسینکم
قتیل العدا فالفرق اجلی واظہر
اور میں خدا کا کشتہ ہوں۔ لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
مرزاقادیانی (نزول المسیح ص۴۸، خزائن ج۱۸ ص۴۲۶) پر لکھتے ہیں: ’’ایسا ہی خداتعالیٰ نے اور اس کے پاک رسولوں نے بھی مسیح موعود کا نام نبی اور رسول رکھا ہے اور تمام خدا کے نبیوں نے اس کی تعریف کی ہے اور اس کو تمام انبیاء کے صفات کاملہ کا مظہر ٹھہرایا ہے۔ اب سوچنے کے لائق ہے کہ امام حسین کو اس سے کیا نسبت ہے۔‘‘
اور اسی (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) پر ہے ؎
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است درگریبانم
یعنی تقرب الیٰ اﷲ کے جومقامات حضرت حسینؓ کربلا میں طے کئے۔ میں ہر آن طے کر رہا ہوں اور سینکڑوں حسین میرے گریبان میں موجود ہیں