فتح وظفر۔ پس سلامتی ہو تجھ پر تو ظفریابوں سے ہے۔ میں تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتا ہوں۔ اس کا نام غاویل ہوگا اور بشیر ہوگا۔ خوبصورت، عقلمند اور مقرے مقربوں میں سے ہوگا۔ آسمان سے آئے گا اور اس کے نازل ہونے سے خدا کا فضل نازل ہوگا۔ وہ نور ہے۔ مبارک ہے اور طیب ہے اور پاکوں سے ہے۔ اس سے برکتیں ظاہر ہوں گی۔ خلقت کو طیب چیزیں کھلائے گا اور اس کی نصرت کرے گا۔ ترقی کرے گا اور بلند ہوگا اور عروج پاوے گا اور اونچا ہوگا اور ایک بیمار مریض کا علاج کرے گا۔ اس کے انفاس سے شفا ہوگی اور میری نشانیوں سے ایک نشانی ہوگا اور میری نشانی کی تائید ہوگا۔ میں فضل مبین ہوں گا۔ تیرے ساتھ رہوں گا۔ اس بچے کے آنے سے حق ظاہر ہوگا اور باطل کا فور ہوگا۔ میری قدرت کی تجلی کرے گا۔ میری عظمت کو ظاہر کرے گا۔ دین کو بلند کرے گا۔ اہل قبور کو کھڑا کرے گا کہ وہ میری شہادت دیں گے۔ مجرموںک کی راہ ظاہر ہوجائے گی۔ تجھے ایک لڑکا تمہاری نسل سے ذہین عطا کیا جائے گا۔ وہ ہمارے معزز مہمان بندوں سے ہوگا۔ وہ ہر قسم کے عیب ومیل کچیل سے پاک طیب کلمتہ اللہ بزرگ کلمات سے پیدا ہوگا۔ فہیم وذہین حسین علیم وحلیم وسلیم ہوگا۔ روح الامین مسیح نفس ہوگا۔ دو شنبہ مبارک روحوں کا مالک صالح کریم مظہر حق مظہر جلال مظہر شفا۔ مظہر نور، عظم مشام، زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا۔ ’’وکان امرہ مفضیا تبارک اﷲ احسن الخالقین‘‘ دیکھئے اتنا بڑا جھوٹ کہ وہ لڑکا ایک سال چار ماہ کا ہوکر زیر زمین دفن ہوگیا۔ الحمد اﷲ کہ خدا نے اسے سنبھال لیا اگر زندہ رہتا تو الولد سرلابیہ باپ منحوس کی طرح یہ انحس ہوتا مگر شکر ہے مر گیا۔ مرزا اپنی بی بی جو کہ والدہ بشیر تھی اس کی درخواست پر ایسے الہام بنا لیا کرتا تھا۔
۷۵… سارا فلک اور زمین میرا ہم خیال ہے۔ (جھوٹ کوئی سوائے گمراہوں کے ہم خیال نہیں۔ بلکہ عرب وعجم سے مرزا قادیانی کے تکفر کے فتوے جاری ہیں۔ مگر ان کی بے حیائی کی انتہا نہیں ڈھیٹ ہیں)
۷۶… آریہ کا ہندوستان وپنجاب میں خاتمہ ہے۔ اب کوئی آریہ نہ رہے گا۔ (ناظرین دیکھ رہے ہیں کہ ہزاروں آریہ موجود ہیں) (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۵۹، خزائن ج۲۲ ص۶۰۹)
۷۷… کبھی خدا وعدہ کرکے پورا نہیں بھی کیا کرتا۔ (غلط وجھوٹ’’ان اﷲ لا یخلف المیعاد‘‘)