عیسیٰ علی نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام درزمان وے نزول خواہند کردو او موافقت خواہد کردبا حضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام درقتال دجال ودرزمان ظہور سلطنت اودر چہار دہم شہر رمضان کسوف شمس خواہد شد ودر اول آن ماہ خسوف قمر برخلاف عادت زمان برخلاف حساب منجمان۔ بنظر انصاف باید دید کہ این علامات دراں شخص میت بودہ است یانے؟‘‘ (مکتوب ۶۷ ج ثانی ص۱۳۷)
’’حدیث میں آیا ہے کہ اصحاب کہف حضرت مہدی کے مددگار ہوں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے زمانہ میں نزول کریں گے اور وہ مہدی دجال کی لڑائی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موافقت کریں گے اور ان کے (مہدی) کی سلطنت کے ظہور کے زمانہ میں چودھویں شہر رمضان کو سورج گرہن ہوگا اور اسی مہینہ کی پہلی کو چاند گرہن ہوگا۔ زمانہ کی عادت کے خلاف نجومیوں کے حساب کے خلاف۔ انصاف کی نظر سے دیکھنا چاہئے کہ یہ علامتیں اس مردہ شخص میں پائی گئیں ہیں یا نہیں۔ (جس نے مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کیا تھا)‘‘
مذکورہ بالا عبارت سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں:
۱… حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو شخص ہیں اس سے مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ غلط ہوگیا کہ ہم ہی عیسیٰ بھی ہیں اور مہدی بھی۔
۲… حضرت مہدی کے زمانہ میں نجومیوں کے حساب کے خلاف چاند گرہن پہلی رمضان کو ہوگااور سورج گرہن چودھویں رمضان کو۔ اس سے مرزا قادیانی کا یہ قول باطل ہوگیا کہ چاند گرہن تیرہویں کو ہوگا اور سورج گرہن اٹھائیس تاریخ کو۔
دیکھنا ہے کہ مولوی صاحب اور ان کے امام ومطاع خلیفہ جی نور الدین مجدد صاحب کے اس قول کا کیا جواب دیتے ہیں؟
ہذا ما اوردنا ایرادہ فی ہذا المختصر واخرد دعونا ان الحمد ﷲ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علی سید المرسلین محمد والہ واصحابہ اجمعین۔ فقط!
٭…………٭