ہوا کہ حضرت نوح علیہ السلام کے ذریت میں نبوت کا سلسلہ جاری ہے۔ انبیاء عظام میں سے حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ ان کے زمانہ میں اگر قرآن سے پوچھا جائے کہ سلسلہ نبوت جاری ہے یا نہیں تو جواب ملتا ہے کہ ’’وجعلنا فی ذریتہ النبوۃ والکتاب (عنکبوت:۲۷)‘‘ یعنی ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب کو یعنی وحی نبوت کو مقرر فرمادیا ہے۔ یہاں سے یہ پتہ چلا کہ ذریت ابراہیم میں ابھی سلسلہ نبوت جاری ہے۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ کی طرف نگاہ کی جائے تو قرآن شریف سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد سلسلہ نبوت جاری ہے۔ چنانچہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا: ’’ولقد اٰتینا موسیٰ الکتاب وقفینا من بعدہ بالرسل (بقرہ:۸۷)‘‘ تو اس آیت سے یہ معلوم ہوا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد سلسلہ نبوت جاری ہے اور کئی رسولوں کے آنے کا وعدہ ہے۔ جیسا کہ لفظ رسل سے ظاہر ہے۔ اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وقت آتا ہے تو قرآن کریم سے سوال ہوتا ہے کہ آیا بکثرت انبیاء ابھی آئیں گے یا کیا ہوگا تو خداتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’واذ قال عیسیٰ ابن مریم یا بنی اسرائیل انی رسول اﷲ الیکم مصدقالما بین یدی من التوراۃ ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (صف:۶)‘‘ خداوند سبحانہ نے یہاں پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان پر اسلوب جواب کو بالکل بدل دیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اے بنی اسرائیل میں اﷲ کا رسول ہوکر تمہاری طرف آیا ہوں اور مجھ سے پہلے موسیٰ علیہ السلام کی کتاب تورات جو خدا کی طرف سے ان کو عطاء ہوئی ہے اس کی تصدیق کرتا ہوں اور خوشخبری دیتا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا۔ نام اس کا ’’احمد‘‘ (ﷺ) ہوگا۔ قرآن کریم نے اس سے پہلے فقط عام طور پر رسولوں کے آنے کی خبر دی تھی اور یہاں ایک خاص رسول کی خبر دے کر اس کو نام سے مشخص اور متعین فرمادیا۔ یہ اسلوب اس بات پر صاف دلالت کرتا ہے کہ خداوند تبارک وتعالیٰ احمدﷺ پر نبوت کو ختم کر رہا ہے اور عام طور پر جو رسولوں کے آنے کا اسلوب تھا اس کو بدل کر ایک خاص معین شخص کے آنے کی اطلاع دیتا ہے۔
اس کے بعد آنحضرتﷺ کا زمانہ آتا ہے تو قرآن حکیم سے پوچھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے آنے کے بعد سلسلہ نبوت جاری ہے یا بند ہو جاتا ہے۔ قرآن کریم فرماتا ہے کہ: ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین وکان اﷲ بکل شیٔ علیما (احزاب:۴۰)‘‘ کہ محمدؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں۔