گئی اور اس وقت میاں عبداﷲ سنوری مسجد کے حجرے میں میرے پیر دبا رہا تھا کہ اس کے رو بروغیب سے سرخی کے قطرے میرے کرتے اور ٹوپی پر بھی گرے۔
ایک غیر آدمی اس راز کو نہیں سمجھے گا اور شک کرے گا… (کہ شاید یہ اس حیض کے قطرے ہوں جو مرزا قادیانی کو آتا تھا) مگر جس کو روحانی امور کا علم ہو وہ اس میں شک نہیں کرسکتا اور اس نے (عبداﷲ نے) میرا کرتہ بطور تبرک اپنے پاس رکھ لیا، جو اب تک اس کے پاس موجود ہے۔
انکار معراج شریف
(ازالہ اوہام ص۴۷، خزائن ج۳ ص۱۲۶) ’’اس جسم کا کرہ ماہتاب یا کرہ آفتاب تک پہنچنا۔ کس قدر لغو خیال ہے۔ ‘‘ (ص۴۷، خزائن ج۳ ص۱۲۶ حاشیہ) ’’سیر معراج شریف اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجے کا کشف تھا۔ ‘‘
حضور اکرمﷺ کے جسم کو کثیف بتانا کس قدر لغو اور بے ہودہ بات ہے۔ پھر تمام اہل سنت وجماعت کے اس اجماعی مسئلہ میں اختلاف۔
وجہ کیا ہے؟
بات یہ ہے کہ اگر حضور کا بایں جسد عنصری آسمان پر تشریف لے جانا تسلیم کرلیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر جانا بلاتردد ثابت ہوجاتا ہے اور اگر یہ ثابت ہوجائے تو پھر مرزا قادیانی مسیح موعود نہیں بن سکتے۔ اس لئے معراج شریف کا انکار کردیا۔
مرزا قادیانی خدا کے نافرمان ہیں
(الاستفتاء ص۳۱، خزائن ج۲۲ ص۶۵۲) اور میں مشتاق ظہور نہ تھا بلکہ مجھ کو یہ پسند تھا کہ مردوں کی طرح پوشیدگی کی زندگی بسر کروں۔ مگر مجھ کو خدا نے دنیا میں زبردستی مسیح موعود اور مجدد اور کیا کیا بننے کے لئے ظاہر کیا حالانکہ میں خدا کے اس فعل سے راضی نہ تھا۔
یہ مرزا قادیانی کی اطاعت الٰہی ہے کہ خدا کہے کہ باہر نکل اور وہ کہیں کہ میں نہیں نکلتا مگر یہ ہوسکتا ہے کہ کامل نبی ایسا نہ کہے گا۔ ناقص نبی نافرمانی کرسکتا ہے اور مرزا قادیانی ناقص ہی تو تھے۔
مرزا قادیانی خدا سے افضل ہیں
(انجام آتھم ص۵۲، خزائن ج۱۱ ص۵۲) ’’اے احمد( مرزا) تیرا نام تام اور کامل ہوجائے گا