سایہ عاطفت میں لے کر ایسے عجائب طور پر تائید کی کہ وہ کروڑوں مخالفوں سے نہ ڈرے اور نہ تھکے اور نہ گھٹے… ایسے مقبولان الٰہی کی نسبت زبان درازی کرنا نہایت درجہ کی ناپاکی اور نااہلی اور ہٹ دھرمی ہے… جو لوگ انبیاء اور رسولوں کی تحقیر کر کے ایسا خیال کرتے ہیں کہ گویا ایک بڑے ثواب کا کام کر رہے ہیں اور ایسے پر تہذیب فقرے لکھتے ہیں کہ جس سے ان کی طینت کی پاکی خوب ظاہر ہوتی ہے۔ میں نے خوب تحقیق کی ہے کہ ان نالائق حرکات کے بھی دو باعث ہیں کہ جب بعض لوگ حکیمانہ اور معقول کلام کا مادہ نہیں رکھتے یا جب کسی اہل حق کے الزام اور افہام سے تنگ آجاتے ہیں اور رک جاتے ہیں تو پھر وہ اپنی پردہ پوشی اسی میں سمجھتے ہیں جو عملی بحث کو ٹھٹھے اور ہنسی کی طرف منتقل کر دیں… اور اگر سچ پوچھو تو ایسوں پر کچھ افسوس نہیں۔ کیونکہ جہالت اور تعصب نے چاروں طرف سے ان کو گھیرا ہوتا ہے۔ نہ خدا کا کچھ خوف ہوتا ہے اور نہ ایمان اور حق اور راستی کی کچھ پرواہ ہوتی ہے اور جیفہ دنیا پر مرے جاتے ہیں تو پھر جب کہ ان کو خدا سے کچھ غرض ہی نہیں اور حیاء سے اور شرم سے کچھ کام ہی نہیں اور سچ کا قبول کرنا کسی طور سے منظور ہی نہیں تو اس حالت میں اگر وہ اوباشانہ باتیں نہ کریں تو اور کیا کریں اور اگر زبان درازی نہ ظاہر کریں تو ان کے ظرف میں اور کیا ہے جو ظاہر
گوئیوں سے کچھ نسبت ہی نہیں اور نیز ان کی پیش گوئیاں اور معجزات اس وقت محض بطور قصوں اور کہانیوں کے ہیں۔ مگر یہ معجزات ہزارہا لوگوں کے لئے واقعات چشم دید ہیں… قصے تو ہندوؤں
کے پاس بھی کچھ کم نہیں۔ قصوں کو پیش کرنا تو ایسا ہے جیسا کہ ایک گوبر کا انبار مشک اور عنبر کے مقابل پر۔‘‘
(نزول المسیح ص۸۲،۸۴، خزائن ج۱۸ ص۴۶۰)
(د)مرزاقادیانی کی شائستگی کا ایک اور نمونہ پیش خدمت ہے۔ ’’یہودیوں اور عیسائیوں اور مسلمانوں پر بباعث ان کے کسی پوشیدہ گناہ کے یہ ابتلا آیا کہ جن راستوں سے وہ اپنے موعود نبیوں کا انتظار کرتے رہے ان راہوں سے نہیں آئے۔ بلکہ چور کی طرح کسی اور راہ سے آگئے۔‘‘
(نزول المسیح ص۳۶حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۴۱۳)
حضرات انبیاء علیہم السلام کے حق میں ’’چور‘‘ کا لفظ استعمال کرنا کیسا ہے؟ اس سوال کا جواب بھی مرزاقادیانی کے اپنے لفظوں میں سن لیجئے: ’’بے شک اگر ہم خدا کے پاک نبیوں کو چور اور ڈاکو کہیں تو ہم چوروں اور ڈاکوؤں سے ہزار درجہ بدتر ہیں۔ جن دلوں پر خدا کی کلام مقدس نازل ہوتی رہی ہے۔ اگر وہ دل مقدس نہیں تھے تو ناپاک کو پاک سے کیا نسبت ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۱۰۴، خزائن ج۱ ص۹۴)
اب اس عبارت کے تحت مرزاقادیانی کیا