راستے ہیں مگر ان میں سے ہر ایک راستہ پر شیطان ہے۔ جو اپنی طرف بلاتا ہے۔ اس مضمون کے بیان فرمانے کے بعد اشتہاداً آیہ کریمہ تلاوت فرمائی: ’’وان ہذا صراطی مستقیما فاتبعوہ‘‘ میرا مستقیم یہی ہے۔ (جو میں نے تم کو تعلیم کیا۔ ) اسی راستہ کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں کو نظر اٹھا کے بھی نہ دیکھو۔
سرکار رسالت مآبﷺ کا زمانہ تو وہ مطہر اور پاک زمانہ تھا جس میں اختلاف وتفرق کا خیال کرنا بھی گناہ۔ سرکار خود ارشاد فرماتے ہیں: ’’خیر القرون قرنی ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم‘‘ تمام زمانوں میں بہتر میرا زمانہ ہے۔ پھر جو اس کے متصل یعنی تابعین کا زمانہ، پھر جو اس کے متصل یعنی تبع تابعین کا زمانہ۔
یہاں تک کہ فتنے حادث ہوئے ائمہ دین پر ظلم وتعدی شروع ہوا۔ رایوں میں اختلاف پیدا ہوا۔ بدعتوں خواہشات نفسانیہ کی طرف میلان بڑھا۔ بد عقیدگیاں ظاہر ہوئیں۔ بدمذہبیاں پیدا ہوئیں۔ قدریہ مرجیہ، جبریہ، شیعہ، معتزلہ، وہابیہ، چکڑالویہ، خارجی اور کیا کیا بلائیں پیدا ہوئیں۔ اسی کی طرف سرکار دو عالمﷺ نے خود ارشاد بھی فرمایا کہ: ’’وتفترق امتی علی ثلث وسبعین ملۃ کلہم فی النار الاواحدۃ قالو من ہی یا رسول اﷲ قال ما انا علیہ واصحابی (رواہ الترمذی ومشکوٰۃ ص۳۰)‘‘میری امت کے بھی تہتر فرقے ہوجائیں گے۔ کل دوزخ میں ہوجائیں گے۔ مگر ایک فرقہ۔ صحابہؓ نے عرض کیا۔ یا رسول اﷲ! وہ فرقہ ناجیہ کون ہے؟ ارشاد فرمایا جو صحیح طور سے میری سنت پر عمل کرے اور طریقہ صحابہؓ پر چلے۔
صادق ومصدوقﷺ نے اس پیشین گوئی کے ساتھ ساتھ یہ بھی ارشاد فرمادیا کہ ایسے پرفتن زمانہ میں جبکہ ہر طرف بدعقیدگی کا سیلاب زوروں پر ہو۔ طالب حق وراہ مستقیم کے لئے وہ ہی ایک راستہ ہے۔ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔ اسی راستے پر چلنے والے نجات پائیں گے اور فتنوں کے زہریلے اثر سے محفوظ رہیں گے۔ اس راستہ کا نام مذہب اہل سنت وجماعت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے نیک بندے اولیاء اقطاب، ابدال، غوث، مجدد سب اسی مذہب کے پابند تھے۔ اسی مذہب کے علاوہ دوسرے مذاہب باطلہ والے اپنی جماعت میں کیا ایسی بزرگ ہستیاں دکھا سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔
وہابیت وغیر مقلدیت تو اب تقریباً ڈیڑھ سو برس سے پیدا ہوئی۔ چکڑالویت نے اب جنم لیا۔ جب گزشتہ مذاہب باطلہ کو یہ نعمت نصیب نہ ہوئی۔ تو یہ بے چارے کسی شمار وقطار میں ہیں۔ دیکھو جتنے مذاہب باطلہ پیدا ہوئے فنا ہوگئے اور جو کچھ باقی ہیں وہ بھی نیست ونابود