یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ وہو فی الآخرۃ من الخاسرین‘‘
اﷲ تعالیٰ کی مخلوق میں ممتاز اور شریف بزرگی والی انبیاء کرام علیہم اسلام کی مبارک جماعت اس کی پابند رہی، اس کی طرف مخلوق کو دعوت دیتی رہی۔ اس راستہ پر چل کر کامیاب ہوئی اور دوسروں کو کامیاب بنایا۔
یہاں تک کہ افضل الرسل، خاتم الانبیاء ، اﷲ تعالیٰ کے پیارے محبوب، سردار عرب وعجم، حضرت محمد رسول اﷲﷺ باہزاران شوکت واقبال جاہ وجلال تشریف لائے۔ خدا نے اپنی تمام نعمتیں اپنے پیارے پر تمام فرما دیں۔دین کامل کردیا۔ ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ سلسلہ نبوت ورسالت آپ کی ذات پر ختم فرما دیا۔ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ خدا نے خلت تامہ محبوبیت کاملہ سے نوازا۔ ’’الاوانا حبیب اﷲ ولا فخر‘‘ تمام انبیاء پر فضیلت عطا فرمائی، درجات رفیعہ سے سرفراز فرمایا۔ ’’ورفع بعضہم درجات‘‘ قیامت تک آپ ہی کی نبوت ہے۔ آپ ہی کی شریعت ہے۔ آپ کے دین نے سب ادیان کو منسوخ فرمایا۔ آپ کا دین ہرگز منسوخ نہ ہوگا۔
’’لقد من اﷲ علی المومنین اذ بعث فیہم رسولا‘‘ (الآیۃ)
اس رئوف ورحیم جوادوکریم کا ہزار ہزار شکر کہ ہماری ہدایت ورہنمائی کے لئے حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو مبعوث فرمایا۔ جنہوں نے حق وباطل کو جدا فرمایا حق کا راستہ دکھایا۔ باطل کے راستہ سے ڈرایا اور وہ اصول تعلیم فرمائے کہ ان پر عمل کرنے والا کبھی راہ حق سے منحرف نہیں ہوسکتا۔
طبیب کا فرض ہے کہ مریض کو مفید چیزوں کا استعمال کرائے۔ مضرات سے پرہیز کی تلقین کرے۔ ہماری امراض روحانی کے علاج فرمانے والے نے ہماری صحت دینی کو برقرار رکھنے کے لئے نافع وضار دونوں راستے واضح وروشن فرما دئیے۔ حضرت عبداﷲ ابن مسعودؓ فرماتے ہیں: ’’خط لنا رسول اﷲﷺ خطا ثم قال ہذا سبیل اﷲ ثم خط خطوطاً عن یمینہ وعن شمالہ وقال ہذہ سبل علی کل سبیل منہا شیطان یدعو الیہ وقرا: وان ہذا صراطی مستقیما فاتبعوہ(الایۃ)‘‘
(رواہ احمد والنسائی والدارمی مشکوٰۃ ص۳۰)
سرکار دو عالمﷺ نے ایک خط مستقیم کھینچا۔ پھر فرمایا کہ یہ تو وہ راستہ ہے جو خدا تک پہنچانے والا ہے۔ پھر حضور نے اس خط کے دائیں بائیں چند خطوط اور کھینچے اور فرمایا کہ یہ بھی چند