پہلے اولیاء اور ابدال اور اقطاب اس امت میں سے گذر چکے ہیں ان کو یہ حصہ کثیر اس نعمت کا نہیں دیا گیا۔ پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا اور دوسرے تمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
مرزاقادیانی کی اس بڑ کے ساتھ ہم ان کا یہ جملہ بھی ملالیتے ہیں: ’’میں آخری خلیفہ ہوں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۷، خزائن ج۲۲ ص۵۲۳)
تو گویا خلاصہ یہ نکلا کہ مرزاقادیانی کی شان کا محدث اور خلیفہ ساری امت محمدیہ میں نہ ان سے پہلے کوئی ہوا ہے اور نہ آئندہ کوئی ہوگا۔ یہ رتبہ بلند فقط انہیں کے لئے مخصوص (Reserve) تھا؟ سبحان اﷲ! یہ منہ اور مسور کی دال۔ (First Deserve, Then Desire) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یا تو مرزاقادیانی میں شیخ چلی کی روح سرایت کر گئی ہے یا ان کے یہ فرمودات اس مرضی مراق کا نتیجہ ہیں جس میں وہ مبتلا تھے۔ سنجیدگی سے غور کیجئے کہ:
ض… سند الکل، رأس المحدثین شاہ ولی اﷲ دہلویؒ اس نعمت سے محروم رہے۔
ض… امام ربانی، مجدد الف ثانی، شیخ احمد سرہندیؒ کو بھی یہ دولت میسر نہیں آئی۔
ض… سرتاج اولیائ، حکیم الامت، حضرت عبدالقادر جیلانیؒ بھی اس مقام تک نہ پہنچے۔
ض… ائمہ دین مثلاً سیدنا امام ابوحنیفہ اور امام مالکؒ ایسی عظیم شخصیتوں کو بھی یہ رتبہ نہ مل سکا۔
ض… اجلہ تابعین مثلاً حضرت حسن بصریؒ اور اویس قرنیؒ بھی فروتر رہ گئے۔
ض… مرکز دائرہ ولایت، باب مدینۃ العلم سیدنا علی المرتضیٰؓ کی رسائی بھی وہاں تک نہ ہوسکی۔
ض… محدثین کے سرخیل، جن کی رائے کے مطابق وحی آسمانی نازل ہوتی رہی۔ یعنی سیدنا فاروق اعظمؒ کو بھی یہ منصب نہ مل سکا۔
ض… افضل البشر بعد الانبیائ، صدیقین کے سرگروہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ بھی اپنی جلالت شان کے باوجود اس شان کے مالک نہیں ہیں۔ ایک مرزاقادیانی ہی کی ذات گرامی وحی الٰہی اور منصب نبوت سے مشرف ہوئی؟ ؎
خدا کی شان تو دیکھو کلچڑی گنجی
کرے حضور بلبل گلشن نواسنجی
پھر کہاں گیا مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ: ’’مماثلت تامہ کا اشارہ جو ’’کما استخلف الذین من قبلہم‘‘ سے سمجھا جاتا ہے۔ صاف دلالت کر رہا ہے کہ یہ مماثلت مدت ایام خلافت اور خلیفوں کی طرز اصلاح اور طرز ظہور سے متعلق ہے۔ سو یہ بات ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل میں