الصلاح نے بھی اپنی امالی میں اسی طرح کہا ہے۔ البتہ یحییٰ بن معین نے اسے معتبر قرار دیا ہے اور چوتھا راوی ابان بن صالح سچا تو ہے لیکن کہا یہ جاتا ہے کہ اس نے پانچویں راوی حسن سے خود کچھ نہیں سنا۔
ابن الصلاح نے اس حدیث کے بارے میں ایک اور خرابی بھی بیان کی ہے کہ بیہقی نے یہ روایت نقل کی ہے۔ اس میں محمد بن خالد جندی کے بعد ابان بن صالح کا نام نہیں ہے۔ بلکہ ابان بن ابی عیاش کا نام ہے۔ پھر حسن کے بعد انس بن مالک صحابی کا نام نہیں ہے۔ (غرض سند میں کافی گڑبڑ ہے) امام ذہبی کہتے ہیں اب تو بات کھل گئی کہ یہ روایت کسی طرح قابل اعتماد نہیں ہے۔
۲… حافظ محمد بن الحسین انبری مناقب الشافعی میں کہتے ہیں کہ مہدی کے بارے میں حدیثیں تواتر کی حد تک پہنچ جاتی ہیں۔ ان کے بہت سے راوی ہیں جو یہ بیان کرتے ہیں کہ وہ حضورﷺ کے اہل بیت میں سے ہوں گے۔ سات سال حکومت کریں گے۔ زمین کو انصاف سے بھردیں گے۔
حضرت عیسیٰ بن مریم کے ساتھ مل کر سرزمین فلسطین (بیت المقدس) میں لد کے دروازے پر دجال کو قتل کرنے میں ان سے تعاون کریں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ وہ اس امت کے امام ہوں گے۔ محمد بن خالد جندی کے بارے میں اگرچہ کہا جاتا ہے کہ یحییٰ بن معین نے اسے معتبر ٹھہرایا ہے۔ لیکن فن حدیث کے علماء کے نزدیک وہ غیرمعروف ہے۔ امام بیہقی کہتے ہیں کہ محمد بن خالد اس کو نقل کرنے میں تنہا ہے۔ حافظ ابوعبداﷲ کہتے ہیں وہ ایک نامعلوم آدمی ہے۔ پھر اس کی سند میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔ آگے ابان بن ابی عیاش والی سند نقل کر کے امام بیہقی نے کہا ہے کہ محمد بن خالد جندی خود مجہول ہے۔ (اس کا استاد) ابان بن ابی عیاش متروک ہے۔ حسن (بصری) تابعی ہیں۔ ان کے آگے صحابی کا نام نہیں ہے۔ لہٰذا یہ روایت منقطع ہے۔ اس کے مقابلے میں مہدی کے متعلق دوسری حدیثیں کہیں زیادہ صحیح سندوں سے منقول ہیں۔
۳… حافظ ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں باسند نقل کیا ہے کہ علی بن محمد واسطی کا کہنا ہے۔ میں نے امام شافعی کو خواب میں دیکھا تو انہوں نے فرمایا۔ مہدی کے بارے میں جو حدیث یونس نے نقل کی ہے وہ جھوٹی ہے۔ نہ یہ میری حدیث ہے نہ میں نے کسی کو سنائی ہے۔ یونس نے سراسر جھوٹ بولا ہے۔
۴… امام بیہقی کہتے ہیں کہ اس حدیث کے بارے میں امام شافعیؒ پر اعتراض کیا گیا ہے۔