(۴)خداتعالیٰ کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔ ’’ولم یکن لہ کفواً احد (اخلاص)‘‘
مرزاقادیانی بجائے خود ماند وہ تو اپنے بیٹے کو خدا کا ہمسر قرار دیتے ہیں۔ ان کا الہام ملاحظہ ہو: ’’انا نبشرک بغلام مظہر الحق والعلیٰ کان اﷲ نزل من السمائ‘‘ ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں۔ جس کے ساتھ حق کا ظہور ہوگا۔ گویا آسمان سے خدا اترے گا۔
(حقیقت الوحی ص۹۵،۹۶، خزائن ج۲۲ ص۹۸،۹۹)
(۵)خدا ’’حی وقیوم‘‘ ہے۔ اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند۔ ’’الحی القیوم لا تاخذہ سنۃ ولا نوم (آیۃ الکرسی)‘‘
مرزاقادیانی کا فرمان ہے۔ خدا نماز بھی پڑھتا ہے اور وہ روزہ بھی رکھتا ہے۔ وہ جاگتا بھی ہے اور سوتا بھی ہے۔ (البشریٰ ج۲ ص۷۹)
(۶)ہر چیز کا پیدا کرنے والا اﷲتعالیٰ ہے۔ اس کے سوا کوئی دوسرا خالق نہیں۔ قرآن مجید میں باربار اس عقیدہ کا ذکر آیا ہے۔ چند آیات درج ذیل ہیں:
(الف) ’’خلق کل شیٔ وھو بکل شیٔ علیم ذالکم اﷲ ربکم لا الہ الا ھو خالق کل شیٔ فاعبدوہ (الانعام:۱۰۲)‘‘
(ب)’’قل اﷲ خالق کل شیٔ وھو الواحد القہار (الرعد:۱۶)‘‘
مرزاقادیانی اپنے ایک طویل مکاشفہ میں جس میں وہ اپنا خدا بننا بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں: ’’اور اس حالت میں میں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔ سو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا۔ پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا: ’’انا زینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘ پھر میں نے کہا اب ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔‘‘
(حاشیہ گزشتہ صفحہ) ۲؎ یہ فشل کیا چیز ہے؟ ہم سے نہ پوچھئے۔ ہم تو اتنا جانتے ہیں کہ یہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بزدلی کے ہیں۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ’’حتی اذ فشلتم‘‘ اور ’’لاتنازعوا فتفشلوا‘‘ میں مراد ہیں۔ مرزاقادیانی نے اربعین میں اس لفظ کا ترجمہ فشل ہی سے کیا ہے۔ البتہ (کتاب البریہ ص۱۰۱) میں اس کا ترجمہ خشکی کیا ہے۔ رہا یہ کہ فشل کے معنی خشکی، عربی کی کون سی لغات میں لکھے ہیں۔ یہ قادیانی مبلغین سے دریافت کیجئے۔ ممکن ہے کہ قادیان میں کوئی جدید لغت مرتب ہوئی ہو۔