اس کاص۳۰۱ اورپڑھئے حدیث :’’اذانزل ابن مریم من السماء فیکم‘‘کیا آپ کو معلوم ہے کہ ’’من السمائ‘‘کے معنی آسمان سے ہیں؟
تفسیر در منثور میں ابن عباسؓ سے ایک روایت منقول ہے۔جس میں السماء کی تصریح موجود ہے۔ علاوہ ازاں (مشکوٰہ شریف ص۴۸۰) کی ایک روایت جس کی صحت مرزا قادیانی خود بھی تسلیم کرتے ہیں،اس کا ایک جملہ ہے:’’ینزل عیسیٰ الی الارض‘‘{یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اتریں گے}اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس وقت زمین پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ہیں او ر وقت مقررہ پر نزول فرمائیں گے اورحقیقت یہ ہے کہ یہ مرزا قادیانی کی ناواقفیت ہے یا وہ جان بوجھ کر ناواقف بننا چاہتے ہیں ورنہ توذخیرہ احادیث سے صاف طورپر معلوم ہوتا ہے کہ مسیح موعود آسمان سے نزول فرمائیں گے اوریہی وجہ ہے کہ علماء امت سب کے سب اس بات کے قائل ہیں۔تفسیر شرح حدیث اورعقائد کی کوئی مشہور کتاب آپ اٹھا کر دیکھ لیں۔سب میں نزول مسیح من السماء کی صراحت موجود ہے۔ ہم اگر ان حوالوں کو نقل کرنا چاہیں تو ایک طومار لگ جائے۔ قارئین کی تسلی کے لئے ہم چند عبارتیں نقل کرتے ہیں:
علامہ جاراﷲ زمخشری معتزلی متوفی ۵۲۸ ء اپنی تفسیر میں آیت کریمہ :’’وان من اھل الکتب الالیؤمنن بہ‘‘کے تحت لکھتے ہیں:’’روی انہ ینزل من السماء فی اخر الزمان (کشاف ج۱ص۵۸۹)‘‘{حدیث میں آیا ہے کہ وہ اخیر زمانہ میں آسمان سے اتریں گے۔}یہی رمخشری ارشاد ربانی’’انی متوفیک‘‘کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
’’وقیل ممیتک فی وقتک بعد النزول من السماء (کشاف ج۱ ص۳۶۷)‘‘{ایک قول یہ ہے کہ متوفیک بمعنی ممیتک ہے یعنی تجھے تیرا وقت آنے پر آسمان سے اترنے کے بعد موت دوںگا۔}
ض… امام بغویؒ اپنی تفسیر معالم التنزیل (مطبوعہ ہند ص۲۶۱)میں۔
ض… خطیب شربینی اپنی تفسیر ( السراج المنیرج۱ص۲۸۳)میں۔
ض… امام خازن اپنی مشہور تفسیر (ج۱ص۵۰۲)میں۔
ض… امام نسفی اپنی تفسیر (مدارک …)میں۔
آیت کریمہ ’’وان من اھل الکتب…الخ ‘‘کے تحت لکھتے ہیں:
’’وذلک عند نزولہ من السماء فی اخرالزمان‘‘{یہ اس وقت کی بات ہے جبکہ وہ (حضرت عیسیٰ )اخیرزمانہ میں آسمان سے اتر کرآئیں گے۔