بخاری شریف کوئی نایاب کتاب نہیں ہے۔ہر دینی درس گاہ میں اورہر عالم کے پاس مل سکتی ہے۔ یہ کتاب ۱۱۳۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ جن میں ۷۲۷۵ حدیثیں درج ہیں۔ کتاب لے کر دیکھ لیجئے،کیا مرزا قادیانی کی محولہ حدیث کا کہیں کوئی نشان ملتا ہے؟
۲… ’’اور یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں بھی یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔‘‘ (کشتی نوح ص۵،خزائن ج۱۹ص۵)
خوب کہی!یا تو قرآن شریف میں مسیح موعود کا ذکر ہی نہیں تھا یا پھر ان کی آمدکے وقت طاعون کی پیشگوئیاں قرآن سے نکالی جارہی ہیں۔
ایں چہ بوالعجبی ست
۳تا۷ یکمشت پانچ جھوٹ
۳… ’’ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی وہ پیشگوئیاں پوری ہوں۔ جن میں لکھا تھا:
۴… ’’مسیح موعود جب ظاہرہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔‘‘
۵… ’’وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔‘‘
۶… ’’اوراس کے قتل کے لئے فتوے دیئے جائیں گے۔‘‘
۷… ’’اوراس کو دائرہ اسلام سے خارج اوردین کو تباہ کرنے والا قرار دیا جائے گا۔ ‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۱۷، خزائن ج۱۷ص۴۰۴)
ہے کوئی جو ہمیں یہ بتا سکے کہ یہ پیشگوئیاں قرآن کریم کے کون سے پارہ،کون سی سورت اور کون سے رکوع میں لکھی ہیں۔ یاحدیث کی کون سی کتاب کے کون سے باب میں درج ہیں؟
۸… ’’آثار صحیحہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے وقت کے مولوی روئے زمین کے انسانوں سے بدتر اورپلید تر ہوں گے کیونکہ وہ مسیح جیسے راست باز کو کافر اوردجال ٹھہرائیں گے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۶۶،خزائن ج۱۴ص۴۱۳)
۹،۱۰… ’’بخاری و مسلم میں صاف لکھا ہے کہ مسیح موعود اسی امت میں سے ہوگا۔‘‘
(اربعین نمبر ۲ ص۲۶، خزائن ج۱۷ص۳۷۴)
’’حدیثوں میں ْآنے والے مسیح موعود کو امتی لکھا ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۵۲،خزائن ج۱۴ ص۳۹۹)