ج… صداقت حضرت مرزاقادیانی۔
۲… تینوں مضامین میں جماعت احمدیہ مدعی ہوگی۔ پہلی اور آخری تقریر مدعی کی ہوگی۔
۳… مناظرہ تین دن ہوگا اور ہر روز ایک مسئلہ پر مناظرہ ہوگا۔
۴… مناظرہ کی تاریخ اور مقام کا تعین آخر ستمبر تک کیا جائے گا۔
۵… فریقین کو اختیار ہوگا۔ جسے چاہے بطور مناظر پیش کریں۔ نیز مناظر کو اختیار ہوگا کہ جس سے چاہے امداد لے۔
۶… دوران مناظرہ مناظر تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
۷… مناظر صاحبان کے لئے لازمی ہوگا کہ وہ دائرہ اخلاق وشرافت میں تقریر کریں اور فریق (ثانی) کے بزرگوں کا نام ادب اور احترام سے لیں۔ نیز مناظرین کے لئے لازمی ہوگا کہ مناظر مضمون زیربحث کے علاوہ کسی اور مضمون پر بحث شروع نہ کرے۔
۸… مناظرہ میں قرآن مجید، احادیث صحاح ستہ اور اجماع صحابہؓ بطور دلیل پیش ہوں گے۔
۹… مناظرہ پہلے دونوں مناظرین کو آمنے سامنے بیٹھ کر تحریر کرنا ہوگا اور یہی مناظر دوسرے وقت اسی دن ایک ہی جلسہ میں باری باری پڑھ کر سنائیں گے۔ سناتے وقت کسی مناظر کو کمی بیشی کی اجازت نہ ہوگی۔
۱۰… اگر کوئی فریق مقررہ تاریخ کو مقررہ مقام، مقررہ وقت مناظرہ، اپنے مناظر کو حاضر نہیں کرے گا تو مبلغ پانچ صد روپیہ بطور ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے ہرجانہ ادا کرنے کی شخصی ذمہ داری مکرم سیٹھ محمد عبدالحئی صاحب احمدی پر ہوگی اور اسی طرح اہل سنت والجماعت کی طرف سے ہرجانہ کے ادا کرنے کی شخصی ذمہ داری مکرم نجم الہدیٰ صاحب پر ہوگی۔ جس کی ادائیگی مناظرہ کے دن ہوگی۔
۱۱… دوران مناظرہ تالی بجانا، آوازیں کسنا، شور وغل مچانا، نعرہ لگانا یا اور کوئی خلاف تہذیب حرکات منع ہوںگی۔
۱۲… اس مناظرہ کے حفظ امن کی درخواست پولیس میں فریقین کے ذمہ دار افراد کی طرف سے مشترکہ دینی ہوگی۔
۱۳… اگر کسی وجہ سے حکومت نے عام جلسہ کی اجازت نہ دی تو مناظرہ تحریری حد تک محدود رہے گا اور اسے فریقین اپنے اپنے خرچ پر چاہیں تو شائع کر سکتے ہیں۔ کسی پر بھی کسی قسم کی روک اور پابندی نہیں ہوگی اور فریقین کے ہر تحریری پرچہ پر دونوں مناظرین اور دونوں صدر صاحبان کے دستخط