۵…
ہم نے کہا ازالہ اوہام میں مرزاقادیانی نے رسول کی جو تعریف کی ہے وہ مرزاقادیانی پر صادق نہیں آتی۔ مگر جواب نہیں۔
۶…
’’خاتم المحدثین‘‘ اور ’’خاتم النبیین‘‘ کا جو فرق ہم نے بتلایا اسے تسلیم کر لیا۔ اس لئے چپ ہوگئے۔
۷…
ہم نے پوچھا مہر کا کام بند کرنا ہے یا کھولنا؟ جواب ندارد۔
۸…
ہم نے دریافت کیا۔ بقول تمہارے جب آخری نبی آئے گا اس وقت تمہارا موضوع ختم نبوت ہوگا۔ یا اجرائے نبوت۔ مگر خاموشی۔
۹…
’’منک‘‘ والی آیت کی جو تفسیر ہم نے (ابن کثیر ص۵۰۶) سے پیش کیا۔ اسے قبول کر لیا اس لئے خاموش ہو گئے۔
۱۰…
ہم نے ’’نبعث رسولاً‘‘ والی آیت کا جو جواب ضمیمہ انجام آتھم سے دیا۔ اسے تسلیم کر لیا۔ اس لئے خاموش ہوگئے۔
۱۱…
ہم نے سورۂ جن والی آیت کا جو جواب دیا اسے بھی صحیح تسلیم کر لیا۔ اس لئے چپ ہو گئے۔
۱۲…ہم نے کہا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بعد نبی ضرور آئیں گے۔ اس لئے کہ ان کو خاتم النبیین کا خطاب نہیں ملا تھا۔ اسے بھی قادیانی مولوی نے تسلیم کر لیا۔ اس لئے خاموشی اختیار کی۔
۱۳…
ہم نے جواب دیا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا اپنی ذریت کے لئے کی تھی۔ مگر مرزا قادیانی ذریت چین ہے۔ اس پر بھی خاموشی رہی۔
۱۴…
ہم نے کہا کہ جس جملے میں اگر آجاتا ہے وہ خبر نہیں بن سکتا۔ اس کا بھی جواب ندارد۔
۱۵…
ہم نے ’’لیس بینی وبینہ‘‘ کا جو جواب دیا۔ اسے بھی تسلیم کر لیا۔ اس لئے خاموش رہے۔
۱۶…
ہم نے مرزاقادیانی کی کتاب تبلیغ رسالت سے کافر ہونے کا جو حوالہ دیا تھا۔ اسے بھی صحیح تسلیم کر لیا۔
۱۷…
ہم نے کہا جب رب العالمین کے بعد کوئی رب نہیں تو ٹھیک اسی طرح رحمۃ اللعالمین کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اس کا بھی جواب ندارد۔
۱۸…
ہم نے کہا کہ مرزاقادیانی خود مدعی ہیں۔ گواہ نہیں ہیں۔ لہٰذا ان کا قول ان کے لئے دلیل نہیں بن سکتا۔ جواب ندارد۔