آپ نے فرمایا: ’’مجھے تو اس سے بو آتی ہے کہ ایک دن یہ بھی کانگریس کا رنگ اختیار کرے گی۔ میں اس طرح سیاست میں دخل دینے کو خطرناک سمجھتا ہوں۔‘‘
’’یہ گفتگو تو اس پر ختم ہوئی۔ لیکن ایک سیاسی واقعات کا مطالعہ کرنے والا جانتا ہے کہ آپ کا خیال کس طرح لفظ بلفظ پورا ہوا۔‘‘ (سیرت مسیح موعود ص۷۴)
نوٹ: اصل خطرہ جہاد کا تھا کہ علمائے اسلام مسلم لیگ میں داخل ہو کر کہیں جہاد کا بگل نہ بجادیں اور انگریزوں کو یہاں سے رخصت ہونا پڑے اور میرا بنابنایا کھیل دھرا کا دھرا رہ جائے اور اس کا افسوس مرزابشیرالدین محمود نے کیا ہے۔ جس کا اظہار ان الفاظ میں ہوگیا کہ: ’’آپ کا خیال کس طرح لفظ بلفظ پورا ہوا۔‘‘
رسول خداﷺ کو آخری نبی ماننے والے مسلمانو! اس پمفلٹ کو پڑھو اور غور کرو کہ مرزاغلام احمد قادیانی اور مرزائیوں کے جہاد کو ممنوع اور حرام قرار دینے والے خیالات نے مسلمانوں اور مسلمان ملکوں کو کس قدر نقصان پہنچایا ہے اور آئندہ ان ہی خیالات کی بناء پر مسلمانوں اور مسلمان ملکوں کو کسی وقت بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور خاص کر پاکستان کو تو یہ ہر وقت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ کیونکہ مرزائی پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کے دفاتر قائم ہیں۔ تنظیمیں موجود ہیں اور یہ کہ پاکستان کی کلیدی آسامیوں پر فائز ہیں اور بغیر اپنے خلیفہ کی مرضی کے کوئی کام نہیں کرتے۔ ان کے لئے حکومت پاکستان سے فائز ہیں اور بغیر اپنے خلیفہ کی مرضی کے کوئی کام نہیں کرتے۔ ان کے لئے حکومت پاکستان سے زیادہ عزیزترین وجود ان کے خلیفہ کا ہے اور ان کا صدر مقام ربوہ (چناب نگر) عین پاکستان کے بیچ میں واقع ہے۔ کیا کشمیر کی جنگ جب کہ کامیاب ہونے والی ہی تھی مرزائیوں ہی کی سازش سے بند نہیں ہوئی۔ کیونکہ ان کے نزدیک جہاد ممنوع ہے؟
کیا لیاقت علی خان مرحوم وزیراعظم پاکستان کی شہادت میں ان کا ہاتھ تو نہیں ہے۔ کیونکہ وہ حضورﷺ کے بعد نبی ماننے والوں کو مسلمان نہیں سمجھتے تھے؟ کیا آئندہ حصول کشمیر کے لئے جنگ کی گئی تو مرزائی ساتھ دیں گے۔ ہرگز نہیں۔ کیونکہ ان کے نزدیک جہاد حرام ہے۔ ان تمام باتوں کی تحقیقات حکومت ہی کر سکتی ہے۔