’’الجہاد ماض الیٰ یوم القیامۃ (حدیث)‘‘
جہاد فی سبیل اﷲ!
مسئلہ جہاد قرآن وحدیث، تواتر، وتعامل امت سے ثابت ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی مسئلہ جہاد سے انکار کرتے ہیں اور مرزائی بھی۔ بنابریں مسلمان ملکوں اور مسلمانوں کو، یا جن ملکوں میں یہ رہتے ہوں ان کو کسی وقت بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
جہاد فی سبیل اﷲ کا مقصد، اس کی اہمیت کو قرآن وحدیث سے ثابت کیاگیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی جہاد کو ممنوع ومنسوخ قرار دیتے ہیں۔ اس بارے میں ان کی اپنی تحریریں پیش کی گئی ہیں۔ خلیل الرحمن صاحب پانی پتی، فاضل دیوبند
M
جہاد فی سبیل اﷲ
اسلام ایک انقلابی نظریہ ومسلک ہے جو تمام دنیا کے نظم کو بدلنا چاہتا ہے اور یہ ردوبدل اپنے نظریہ ومسلک کے مطابق چاہتا ہے اور وہ تقاضہ کرتا ہے کہ دنیا کی تعمیر اسی سسٹم ومسلک کے مطابق ہو۔ اسلام جس نظریہ کو عمل میں لانے کے لئے جو جماعت منتظم کرتا ہے۔ اسی بین الاقوامی جماعت کا نام مسلمان ہے۔ جس طاقت وقوت اور انقلابی جدوجہد کے ذریعہ اس مقصد کو حاصل کیا جائے۔ اس کا نام جہاد ہے۔ ذاتی، قومی، ملکی، لسانی، جغرافیائی اور جماعت کی نفسانی اغراض اور جاہلی تعصب کی حدود کی بناء پر لڑائی نہیں لڑی جاتی۔ ایک گروہ اپنی بالاتری کی خاطر میدان کارزار گرم نہیں کرتا۔ جہاد کا یہ ہرگز مقصد نہیں ہے کہ ایک ظالم خواہ فرد ہو یا قوم، جماعت ہو یا قانون کو ہٹادیا جائے اور خود اس کی جگہ ظالم بن کر بیٹھ جائے۔ ایک گروہ پر اسی لئے عرصۂ حیات تنگ کر دیا جائے کہ وہ زندگی کیوں بسر کرتا ہے۔ وہ آرام وراحت سے کیوں رہتا ہے۔ وہ اپنی ذاتی، ملکی، قومی، لسانی، صنعتی، جغرافیائی خدمات کیوں انجام دیتا ہے اور نہ ہی جہاد کا یہ مقصد ہے کہ برسراقتدار طبقہ کو اس کے اقتدار سے محروم کر دیا جائے۔ محض اس واسطے کہ وہ طبقہ برسراقتدار ہے۔ بلکہ اسلام ایک جامع نظریہ وسسٹم ہے جو دنیا سے تمام ظالمانہ اور مفسدانہ نظامات کو مٹانا چاہتا ہے اور ان کی جگہ اپنا ایک اصلاحی، عادلانہ نظام قائم کرنا اور اﷲ کے بندوں پر کتاب وسنت کے مطابق حکومت