گذارش
مرزابشیرالدین محمود خلیفہ مرزاغلام احمد قادیانی نے ۱۲؍اکتوبر ۱۹۵۶ء کو خطبہ عوام کے سامنے دیا۔ (جو رسالہ انعام الٰہی کے نام سے شائع ہوا) اس کے جواب میں یہ چند سطریں لکھی گئی ہیں۔ تاکہ مسلمان دور حاضرہ کی فتنہ انگیزیوں سے محفوظ رہیں اور اہل انصاف حق قبول کرنے میں کچھ عار نہ کریں۔ والسلام!
M
الحمد ﷲ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ خاتم النبیین الذی لا نبی بعدہ، ابداالآبدین وعلیٰ الہ واصحابہ وازواجہ امہات المؤمنین وعلیٰ اولیاء امتہ اجمعین۰ اما بعد!
مرزابشیرالدین محمود خلیفہ مرزاقادیانی نے آیہ کریمہ: ’’یاایہا الذین اٰمنو من یرتد منکم عن دینہ فسوف یأتی اﷲ بقوم یحبہم ویحبونہ اذلۃ علی المؤمنین اعزۃ علی الکافرین یجاہدون فی سبیل اﷲ (المائدہ:۵۴)‘‘ کا ترجمہ یوں کیا ہے کہ اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی شخص بھی تمہارے نظام دین سے الگ ہو جائے تو اﷲتعالیٰ اس کے بدلے میں تمہیں ایک قوم دے گا جو مؤمنوں کے ساتھ انکسار کا تعلق رکھنے والے اور کفار کی شرارتوں کا نہایت دلیری سے مقابلہ کرنے والی ہوگی۔‘‘ اس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ احمدی حق پر ہیں اور غیراحمدی غلطی پر۔ کیونکہ اگر غیراحمدی حق پر ہوتے تو پانچ لاکھ احمدیوں کے مرتد ہونے کے بعد پچاس لاکھ غیرمسلم اسلام میں داخل ہونے چاہئیں تھے اور جب کہ ایسا نہیں ہوا تو غیر احمدیوں کا مذہب غلط ہوا اور احمدیوں کا حق ہوا۔ کیونکہ اگر ایک احمدی اپنے مذہب کو چھوڑ دیتا ہے تو کئی غیراحمدی، احمدیوں میں آجاتے ہیں اور اﷲتعالیٰ کا وعدہ پورا ہو جاتا ہے۔ اس مضمون کو بہت لمبا چوڑا کیا ہے۔ کروڑوں، اربوں کی ضربیں لگائی ہیں۔ مگر مقصد