کسی بھائی نے مرزائیوں کی طرف سے سات سوال کئے ہیں۔ جن کا جواب نہایت وضاحت کے ساتھ شمس الہدایہ، سیف چشتیائی، عقیدۃ الاسلام، شہادت القرآن، محمدیہ پاکٹ بک، اسلام اور قادیانیت وغیرہ میں دیا جاچکا ہے۔ اہل اسلام کو چاہئے کہ ان کتابوں کو خرید کر ان سے استفادہ کریں اور اپنے ایمان کی حفاظت کا سامان تیار کریں۔ علمائے اسلام نے مرزائیوں کے تمام تر اعتراصات کے جواب دے رکھے ہیں اور ختم نبوت کی چوکیداری کا حق ادا کر دیا ہے۔ اب اگر مسلمان ان کتابوں کو خرید کر پڑھنے تک کی بھی تکلیف نہ کریں تو اس میں قصور وار وہ خود ہیں نہ کہ علمائے کرام۔
بہرحال ان سات سوالوں کے جواب بھی اﷲتعالیٰ کی دی ہوئی توفیق سے شائع کئے جارہے ہیں۔ اﷲتعالیٰ میرا مددگار اور سرکار دوعالمﷺ میرے شفیع ہیں۔
M
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
سوال نمبر:1 قرآن کریم کی کون سی آیات ثابت کرتی ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ بجسد عنصری آسمان پر اٹھائے گئے؟
جواب
مرزائیوں کا دعویٰ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام صلیب دئیے گئے۔ صلیب پر مردے کی طرح ہوگئے لیکن مرے نہیں۔ اب میں سب سے پہلے قرآن کریم کی روشنی میں یہ ثابت کروں گا کہ عیسیٰ علیہ السلام صلیب کے نزدیک بھی نہیں گئے اور پھر قرآن ہی سے یہ بتاؤں گا کہ جب صلیب کے نزدیک بھی نہ گئے تو پھر آخر کہاں گئے؟
عیسیٰ علیہ السلام کے صلیب کے قریب بھی نہ جانے کی مندرجہ ذیل چھ دلیلیں ہیں۔
پہلی دلیل
’’ومکروا ومکراﷲ واﷲ خیر الماکرین (آل عمران:۵۴)‘‘ {یعنی یہود نے مکر کیا اور اﷲ نے ان کے خلاف تدبیر کی اور اﷲ بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔} اس جملے سے جو بات یقینی طور پر معلوم ہوتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہودی عیسیٰ علیہ السلام کو جسمانی تکلیف نہ دے