وہ لکھتے ہیں: ’’ایسا ہی یاجوج ماجوج کا حال بھی سن لیجئے۔ یہ دونوں پرانی قومیں ہیں جو پہلے زمانوں میں دوسروں پر کھلے طور پر غالب نہیں ہوسکیں اور ان کی حالت میں ضعف رہا۔ (جس کا مرزاقادیانی کو دکھ ہے) لیکن خداتعالیٰ فرماتا ہے کہ آخری زمانہ میں یہ دونوں قوموں سے مراد انگریز اور روس ہیں۔ اس لئے ہر ایک سعادت مند مسلمان کو دعا کرنی چاہئے کہ اس وقت انگریزوں کی فتح ہو۔ کیونکہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں اور سلطنت برطانیہ کے ہماری سرپر بہت احسان ہیں۔ سخت جاہل اور سخت نادان اور سخت نالائق وہ مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے (یعنی دجال سے) کینہ رکھے۔ اگر ہم اس کا شکر نہ کریں تو پھر ہم خداتعالیٰ کے بھی ناشکرگزار ہیں۔ کیونکہ ہم نے جو اس گورنمنٹ کے زیرسایہ آرام پایا اور پارہے ہیں۔ وہ آرام ہم کسی اسلامی گورنمنٹ میں بھی نہیں پاسکتے۔ ہرگز نہیں پاسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۰۹، خزائن ج۳ ص۳۷۳)
اسی لئے مرزاغلام احمد قادیانی نے مسلمانوں میں دجال کی تائید وحمایت کا جذبہ پیدا کرنے کی غرض سے لکھا: ’’براہین احمدیہ کے ص۲۴۱ میں ایک پیش گوئی گورنمنٹ برطانیہ کے متعلق ہے کہ: ’’ماکان اﷲ لیعذبہم وانت فیہم اینماتولوا فثم وجہ اﷲ‘‘ یعنی خدا ایسا نہیں ہے کہ اس (دجالی) گورنمنٹ کو کچھ تکالیف پہنچائے۔ کیونکہ تو ان کی عملداری میں رہتا ہے۔ جدھر تیرا منہ خدا کا بھی اسی طرف منہ ہے۔ چونکہ خداتعالیٰ جانتا تھا کہ مجھے اس گورنمنٹ کی پرامن سلطنت اور ظل حمایت میں دل خوش ہے اور اس (دجال) کے لئے میں دعا میں مشغول ہوں۔ کیونکہ میں اپنے اس کام و نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں نہ مدینہ میں، نہ روم میں نہ شام میں، نہ ایران میں نہ کابل میں۔ مگر اس (دجالی) گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں۔ لہٰذا وہ اس الہام میں ارشاد فرماتا ہے کہ اس گورنمنٹ کے اقبال اور شوکت میں تیرے وجود اور تیری دعا کا اثر ہے اور اس کی فتوحات سب تیرے سبب ہیں۔ کیونکہ جدہر تیرا منہ ادھر خدا کا منہ۔ اب گورنمنٹ شہادت دے سکتی ہے کہ اس کو میرے زمانہ میں کیا کیا فتوحات نصیب ہوئیں۔ یہ الہام سترہ برس کا ہے۔ کیا یہ انسان کا فعل ہوسکتا ہے۔ غرض میں اس (دجالی) گورنمنٹ کے لئے بمنزلہ حرز سلطنت (تعویذ) کے ہوں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۶ ص۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰،۳۷۱ ملخص)
مرزاغلام احمد قادیانی نے روس اور امریکہ کو ہی دجال اور یاجوج ماجوج قرار دیا ہے اور قارئین جانتے ہیں کہ امریکہ اور روس کی طرف سے جگائے جانے والے فتنوں نے اب تک مسلمانوں کو کس حد تک تباہ کیا ہے اور اب بھی مختلف اسلامی مملکتوں میں ان کی شرارتوں کا سلسلہ