چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی عمر بھر مسلمان علماء وعوام کو جی بھر کے گالیاں دیتے رہے اور انگریزوں کی اور ان کی عیسائی حکومت کی دل وجان سے حمد وثناء بیان کرتے رہے۔ حتیٰ کہ عیسائی حکومت کی تائید ووفاداری اور مکمل غلامی کی تبلیغ پر اس قدر کتابیں شائع کروائیں جو بقول ان کے پچاس الماریوں میں سما سکتی ہیں۔ اس لئے مسلمانوں کی خیرخواہی اور دوستی کی باتیں صرف دھوکہ ہیں۔ قادیانی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ عیسائی حکومت کی درازی عمر کے لئے رات دن کوشاں رہے۔ ان کی کامیابی اور مسلمانوں کی تباہی کے آرزومند رہے۔ اقطاع عالم پر عیسائی حکومت کے غلبہ وفتح کے لئے دعاگو رہے۔ عیسائیوں کی فتح کو اپنی فتح، ان کی کامیابی کو اپنی کامیابی، ان کی حکومت کو اپنی حکومت اور انگریزوں کو اپنی تلوار قرار دینے میں فخر محسوس کرتے رہے۔ یہ کوئی الزام نہیں ہے، بے شمار شواہد موجود ہیں۔ مگر اس جگہ ایک ایسا حوالہ درج کرنے پر اکتفاء کرتا ہوں جس میں یہ ساری باتیں واضح صورت میں جمع ہو گئی ہیں۔ ۱۹۱۸ء میں جب انگریزوں نے عراق پر قبضہ کر لیا اور لاکھوں مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا اور عراقی عوام کو اپنا غلام بنایا تو قادیان میں چراغاں کئے گئے خوشی کے شادیانے بجائے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دی۔ اس موقع پر قادیانی گرو مرزامحمود نے نعروں کی گونج میں تقریر کرتے ہوئے یوں نمک پاشی کی۔
’’حضرت مسیح موعود (مرزاغلام احمد قادیانی) فرماتے ہیں کہ میں وہ مہدی معہود ہوں اور گورنمنٹ برطانیہ میری وہ تلوار ہے جس کے مقابلے میں ان (مسلمان) علماء کی کچھ پیش نہیں جاتی۔ اب غور کرنے کا مقام ہے کہ پھر ہم احمدیوں کو اس فتح سے کیوں خوشی نہ ہو۔ عراق عرب ہو یا شام۔ ہم ہر جگہ اپنی تلوار کی چمک دیکھنا چاہتے ہیں۔
فتح بغداد کے وقت ہماری فوجیں(؟) مشرق سے داخل ہوئیں۔ دیکھئے کس زمانے میں اس فتح کی خبر دی گئی۔ ہماری گورنمنٹ برطانیہ نے جو بصرہ کی طرف چڑھائی کی اور تمام اقوام سے لوگوں کو جمع کر کے اس طرف بھیجا۔ دراصل اس کے محرک خداتعالیٰ کے وہ فرشتے تھے جن کو اس گورنمنٹ کی مدد کے لئے اس نے اپنے وقت پر اتارا تاکہ وہ لوگوں کے دلوں کو اس طرف مائل کر کے ہر قسم کی مدد کے لئے تیار کریں۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۱۸ئ، ج۶ نمبر۴۲)
اس اقتباس کو باربار پڑھئے اور پھر پڑھئے۔ یہ اور ایسے بے شمار اقتباسات سے کیا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ روئے زمین پر قادیانیوں سے بڑھ کر مسلمانوں کے دشمن وبدخواہ کوئی نہیں۔ ان کا بس چلے تو ساری مسلم حکومتیں انگریز آقاؤں کے حوالے کر دیں اور رات دن فرشتوں کو پکڑ پکڑ کر عیسائی فوج میں بھرتی کروائیں اور اپنی تلوار کی چمک سے ساری مسلم دنیا کو تہس نہس کر کے رکھ