گے کہ عقائد کی بنیاد پر ہماری مخالفت بس یہ ہندوستان ہی کے مولوی کرتے ہیں۔ مکہ مدینہ میں کسی نے ہماری کوئی مخالفت نہیں کی اور ہمارے ساتھ وہی سلوک کیاگیاجو ایمان والوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ الغرض وہ اس حج کو اپنے لئے ایک سند اور سرٹیفکیٹ بنانا چاہتے تھے۔ اسی لئے انہوں نے اس کا اچھا خاصا پروپیگنڈا بھی کیا تھا۔ کلکتہ کے چند حساّس اور بیدار مسلمانوں نے اس خطرہ کو محسوس کیا اور ایک خط ملک حجاز شاہ فیصل کو لکھا کہ قادیانیوں کی ایک جماعت اس طرح حج کے موقع پر حجاز مقدس پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ اپنے کو مسلمان بتا کر سفر کریں گے۔ حالانکہ یہ قادیانی ہیں۔ رسول اﷲﷺ کے بعد مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی اور رسول مانتے ہیں۔ ان کے یہ یہ نام ہیں۔ اس خط کی ایک کاپی مملکتہ سعودیہ کے مفتی اکبر کو، ایک رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری کو اور ایک ایک ہندوستان کے سعودی سفارت خانہ کو بھیجی گئی۔ اس کوشش کے نتیجہ میں ان لوگوں کو ویزا نہ دیئے جانے کا حکم آگیا۔ چنانچہ بمبئی کے ویزا آفس نے سولہ آدمیوں کی اس پوری جماعت کو ویزا دینے سے انکار کر دیا۔ اگرچہ ان کی سیٹیں ہوائی جہازوں میں ریزرو تھیں۔ لیکن ہبلی (جنوبی ہند) کے بعد قادیانی خفیہ طور پر حجاز مقدس پہنچ گئے۔ دارالعلوم دیوبند کے ایک نوجوان فاضل مولانا ریاض احمد صاحب فیض آبادی (جو جنوبی ہند میں قادیانی فتنہ کا مقابلہ کر رہے ہیں) وہ بھی اس سال حج میں تھے۔ انہوں نے حجاز مقدس میں ہبلی کے ان قادیانیوں کا تعاقب کیا اور حکومت حجاز کو اطلاع دی کہ اس طرح چند قادیانی خفیہ طور پر آگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ان کی تلاش ہوئی۔ ان میں سے صرف دو کا پتہ چلا اور وہ گرفتار کر لئے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ابتدائی بیان میں قادیانی ہونے سے قطعی انکار کیا۔ لیکن جب ان کی ڈائری وغیرہ سے یہ ثابت ہوگیا کہ واقعہ یہ قادیانی ہیں تو بعد میں انہوں نے اقرار کر لیا۔ اس کے بعد اتمام حجت کے لئے ان کو تبلیغ کی گئی اور توبہ کے لئے کہاگیا۔ انہوں نے توبہ کی اور تحریری توبہ نامہ داخل کیا۔ اس سال کے ان واقعات کے بعد یہ بات بالکل صاف ہوگئی کہ حکومت حجاز قادیانیوں کو مسلمان نہیں مانتی اور اس بناء پر ان کو حج کے لئے حجاز مقدس پہنچنے کی اجازت نہیں دیتی۔ ان میں سے جو لوگ جاتے ہیں وہ چوری چھپے جاتے ہیں۔ لہٰذا آئندہ جہاں سے بھی قادیانی حضرات حج کے موقع پر جانا چاہیں وہاں کے ذمہ دار فوراً اس کی صحیح اطلاع سعودی سفارت خانہ دہلی اور سعودی ویزا آفس بمبئی کو دے دی جائے