ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
لئے ہم نے حدیث کی تلاش نہیں کی ۔ ایک بار ایک شخص نے مسئلہ پوچھا مولوی صاحب نے بتلا دیا اس نے کچھ اعتراض کیا فرمایا کہ مسئلہ تو بتلا دیا لیکن بھائی میرے باپ نے مجھے لڑنے کے لیے نہیں پڑھایا تھا پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ بزرگوں کا تو یہ طریقہ دیکھا ہے اسی کو جی چاہتا ہے کہ کوئی بات پوچھے ذرا شبہ ہوا کہہ دیا بھائی کتاب دیکھ کر بتلائیں گے یاد نہیں رہا ۔ پہلے بزرگوں میں زبانی وعظ کا بھی طریقہ نہیں تھا مولانا محمد اسحاق صاحب قرآن یا حدیث کی کتاب لیکر واعظ فرماتے تھے اب کوئی ایسا کرے تو عیب سمجھا جاتا ہے کہ کچھ آتا نہیں ۔ ایک بار فرمایا کہ مناظرہ سے کچھ نتیجہ نہیں کیونکہ فریق مخالف پہلے ہی سے یہ سوچے ہوئے رہتا ہے کہ اگر پھر کچھ کہے گا پھر جواب دونگا تصدیق اور تسلیم کر لینے کا اس کا کسی حال میں ارادہ ہی نہیں ہوتا ۔ البتہ جہاں مترددین کے شبہات کے ارتفاع کے بجز اس کے کوئی صورت ہی نہ ہو وہاں مضائقہ ہی نہیں ۔ ملفوظ ( 471) تھوڑے کام میں سستی احقر کو ایک خط کا جواب لکھنا تھا لیکن باوجود ارادہ کے کئی دن ہوگئے لیکن نہیں لکھا گیا حضرت کو اطلاع ہوئی تو فرمایا کہ کچھ یہ دیکھا ہے کہ تھوڑا کام اگر ہو تو وہ نہیں ہوتا اور جو زیادہ کام ہو وہ سب ہوجاتے ہیں ۔ ملفوظ ( 472) غرباء کے پیسے میں برکت اور رونق ۔ مسجد کے نقش و نگار ۔ دلیرذی علم کو ملازمت کی تلاش : فرمایا کہ میں امراء کو مشورہ دیا کرتا ہوں کہ اگر کسی نیک کام میں روپیہ لگاؤ تو اگر برکت چاہتے ہو تو غرباء کے بھی دو چار پیسے شامل کرلیا کرو اگر ویسے نہ ہوتو مانگ ہی کر شامل کرلیا کرو ۔ اس کی نظیر بتلایا کرتا ہوں کہ دیکھ لو ۔ جہاں امراء کے مدرسے ہیں وہاں دیکھ لو کے کیا نور برس رہا ہے کہ وہاں سے ایک عالم بھی نہیں اور ایک سہارنپور کا مدرسہ ہے اور دیوبند کا مدرسہ ہے جہاں دیکھ لو کیسی رونق ہے اگر امراء یہ کہیں کہ وہاں بھی ہمارے ہی پیسہ سے رونق ہے تو اچھا جہاں تمہارا خالص پیسہ ہے وہاں رونق کیوں نہیں ۔ معلوم ہوا کہ یہ سب غرباء کے پیسہ کی برکت ہے میں نے یہ مضمون ایک خالص موقعہ کے