ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
جانے کیلئے نہیں چاہتا تھا اس لئے گاڑی کو منع کردیا تھا لیکن اب معلوم ہوا کہ نہ جانے ہی اچھا ہوا جی نہیں چاہتا تھا۔ خدا نے ویساہی کردیا ۔ گو فرصت بھی نہیں تھی لیکن ممکن تھا فرصت نکل آتی لیکن جی نہیں چاہا اس لئے صبح ہی کہلا بھیجا جمعہ کے دن وہ لوگ حاضر خدمت ہوئے تو فرمایا جی نہیں جاہتا تھا یوں ہی کہلا بھیجا دوپہر کی گاڑی میں مہمان آگئے ہیں میں تو بھائی کہیں آنے جانے کے قابل رہا نہیں اچھا ہوا ۔ صبح کہلا بھیجا ورنہ تم آتے جاتے تو تکلیف ہوتی ۔ ملفوظ ( 446) بدعت کا ایک اثر ایک صاحب جو داخل سلسلہ تھے کسی بات پر خفا ہوکر یہاں سے چلے گئے تھے ان کو پھر خط معافی کا آیا اور اپنی سخت حماقت کا اقرار کیا ۔ فرمایا نہ معلوم جاکر پھر کیوں آتےہیں ۔ پھر فرمایا کہ جس شخص کی طبیعت میں بدعت کا اثر ہوگا وہ ہمیشہ ایسی ہی غلطیاں کرے گا بڑے بڑے مشائخ کے یہاں یہ جانے والے تھے ۔ نامعلوم کہاں کہاں پھر تے ہوں گے ۔ احقر نے عرض کیا مجھے بہت مسرت ہوئی کیونکہ ایسے لوگوں کی محرومی پر سخت افسوس ہوا کرتا ہے ۔ فرمایا کہ افسوس ہی کی کیا بات ہے ان کا تو کچھ نقصان نہیں کیونکہ وہ دوسری جگہ جاسکتے ہیں اور میرا فائدہ ہے کہ مجھ پر بوجھ ہلکا ہوا ۔ ملفوظ ( 447) اجتہاد ممنوع ہونیکی حکمت ایک صاحب کو کچھ نقل کرنے کے لیے دیا گیا انہوں نے ایک نوٹ کو اپنی رائے سے جگہ بدل کر لکھ دیا بہت نا خوش ہوئے فرمایا کہ آپ کو اجتہاد کی کس نے اجازت دی تھی ۔ اور اجتہاد کیا خوب صورت کیا ہے کہ میری تمام مصلحتوں کو برباد کردیا ۔ جس طرح لکھ کر دیا تھا اسی طرح آپ کو نقل کرنا چاہیئے تھا ۔ اب اور کاموں میں بھی آپکا کیا اعتبار رہا ۔ آپ تعجب ہے اتنے دن ہوگئے آپ کومجھ کم بخت کو مزاج بھی نہیں معلوم ہوا پھر فرمانے لگے کہ بڑی رحمت ہوئی حق تعالٰی جزائے خیر دے ۔ فقہا کو جنہوں نے اب اجتہاد کو منع فرمادیا ۔ جب لوگ ایسی موٹی موٹی باتوں میں غلطیاں کرتے ہیں تو شریعات مٰیں کیا کچھ نہ کرتے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موٹی موٹی باتوں کا بھی فہم لوگوں میں نہیں رہا ۔ شریعات کا تو کہاں ہوتا ۔ ویسے یہ حرکت ادب کے بھی