ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
دونوں کا حق برابر ہوگیا ۔ اب اتنا ہی کام اس کا کروں چنانچہ اس شخص کو کندھے سے اتار کروہیں بیچ دریا میں چھوڑ دیا اور دوسرے شخص کو لینے چلا آدمی دور لایا تھا کہ دیکھا وہ پہلا شخص ڈوب رہا ہے اسے پھینک کر اسے چلا سنبھا لنے لیکن اتنے میں وہ ڈوب گیا اور ادھر وہ ڈوب گیا ۔ اس کی ہر دلعزیزی نے دونوں کو ڈبویا ۔ اسی طرح بعضے سالکین کو یہ پیش آیا ہے سب لطائف کے پیچھے پڑکر ایک لطیفہ کا بھی تصغیہ خاطر خواہ نہیں ہوتا ۔ میں مسلک پر اعتراض نہیں کرتا ۔ بلکہ مقصود یہ ہے کہ ایک لطیفہ لو لے لو ۔ جب اس میں کمال پیدا ہو جائیگا خود بخود سب لطائف سے افعال سے افعال صادر ہونے لگتے ہیں آگے چل کر مثنوی شریف میں آٰیا کہ عشق قلب کے اندر اول پیدا ہوتا ہے فرمایا کہ وہی حضرت کے قول کی تائید ہوگئی کہ قلب کو پہلے صاف کرو ۔ (ملفوظ 383) نقشبندیہ اور چشتیہ میں بنیادی فرق فرمایا کہ نقشبندیہ نے علوم بہت ظاہر کئے ہیں چشتیہ کے یہاں علوم ولوم نہیں سوائے رونے چیخنے مرنے کھپنے جلنے گھلنے کے ۔ بس یہاں تو سوزو گذارش و مستی اور عشق ہی سے کام ہے میں کہتا ہوں یہی جڑ ہے تمام علوم کی ۔ ان کا تو یہ مشرب ہے افروختن و سوختن وجامہ دریدن پروانہ زمن شمع زمن گل زمن آموخت حضرت حاجی صاحب کو جامع پایا ۔ عارف بھی تھے عاشق بھی اور معروف بھی ورنہ اکثر چشتیہ عارف تو ہوتے ہیں مگر معروف کم ہوتے ہیں یا تدوین علوم کی کمی ہوئی ہے چشتیہ میں حضرت عبد القدوس گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے مکتوبات میں تو کچھ علوم پائے جاتے ہیں باقی اور بہت بڑے بڑے حضرات گذرہے ہیں ۔ حضرت بختیار کا کی حضرت خواجہ معین الدین چشتی ان کے ملفوظات تو مدون ہیں علوم بہت کم مدون ہیں ۔ ہاں اس زمانہ میں حضرت حاجی صاحب نے علوم کو خراب کھول کر بیان فرما دیا ہے ۔ (ملفوظ 384) مضامین مثنوی میں حضرت حاجی صاحب کا درک فرمایا کہ دو چیزیں باوجود تکرار مطالعہ کے بھی ضبط نہیں رہتیں ۔ مطالب مثنوی شریف و معانی قرآن مجید معریٰ کلام مجید پڑھوں تو ضرورت کے موافق تو حل ہوجاتا ہے مگر پوری تفسیر بالکل حاضر نہیں