ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 630) امتحان محبت اس سال برابر کام زیادہ رہنے کے سبب حضرت کو خستگی بہت ہوگئی ہے ۔ اس لئے اب کے رمضان میں نہ تراویح میں حسب معمول کلام مجید سناتے ہیں نہ وعظ فرماتے ہیں ۔ علاوہ خستگی کے یہ بھی فرمایا کہ ان امور کی وجہ سے مجمع رمضان میں بہت زیادہ ہوجاتا تھا اور مجمع کی وجہ سے طبیعت پریشان ہوتی ہے اس مصلحت سے بھی ان امور کو ترک کردیا ہے یہ بھی فرمایا کہ اچھا ہے اچھا ہوجاویگا ۔ اب وہی یہاں رہے گا جس کو میری ذات سے محبت ہے ۔ کیونکہ اب کے رمضان میں نہ وعظ ہے نہ کلام مجید ہے نہ ذکر و شغل کی تعلیم ہے ۔ رمضان کے چاروں جمعوں کے لئے ایک ایک صاحب کو وعظ کہنے کے لئے حضرت نے حسب رضامندی تجویز فرمایا ہے ۔ احقر کیلئے یہ تجویز ہوا ہے ۔ کہ ایک جمعہ کو حضرت کے مواعظ ہفت اختر میں سے منتخب شدہ مضامیں پڑھ کر سنادے یہ مجموعہ پار ساں کے رمضان شریف کے وعظوں کا ہے جن میں اعمال رمضان وعیدین کی ارواح کا بیان ہے ۔ احقر سے حضرت نے دریافت فرمایا کہ آپ کون ساجمعہ لیں گے احقر نے مصلحتیں اور وجہیں بیان کرکے ایک جمعہ کی تیعین کی ۔ فرمایا کہ وجہیں نہ بیان کیجئے ۔ خود سوچ کر جو قطعی رائے ہو اسے ظاہر کر دیجئے کیونکہ وجہوں کے بیان کرنے میں خرابی ہے وہ یہ کہ اگر مخاطب نے وجہ سن کر سکوت کیا تو آپ سمجھیں گے کہ یہ بھی ان مصلحتوں اور وجہوں میں متفق ہے ۔ پھر اگر کوئی خرابی نکلی تو آپ کو وسوسہ ہوگا کہ انہوں نے اس خرابی پر اطلاع نہ دی ۔ احقر نے عرض کیا کہ میں مشورہ بھی تولے سکتا ہوں ۔ تو اس کو مشورہ ہی سمجھئے ۔ فرمایا کہ ہر مضمون کی ادا کا ایک خاص عنوان ہوتا ہے یہ مشورہ کا طرز نہیں ہے کہ چونکہ یہ یہ مصلحتیں ہیں اسلئے میں فلاں جمعہ اپنے لیے تجویز کرتا ہوں ۔ اگر آپ کو مشورہ ہی لینا ہے تو یہ کہنا چاہیے کہ میں ابھی جواب نہیں دے سکتا کیونکہ مجھے مشورہ لینا ہے پھر چاہے دوسرا مشورہ دے یا نہ دے ۔ چنانچہ احقر نے بھی عرض کیا کہ مشورہ کے بعد جواب دونگا ۔ پھر حضرت سے مشورہ طلب کیا ۔ فرمایا کہ میں مشورہ نہیں دیتا ۔ تب احقر نے بلا کسی وجہ وغیرہ کے بیان کرنے کے عرض کردیا کہ میں فلاں جمعہ اپنے واسطے لیتا ہوں اس کو پسند کیا ۔