ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
پھر فرمایا کہ خیر ! اب لائے ہوتو حکیم ہاشم صاحب کو دکھلالو ۔ پانی پر دم کرکے پلوایا اورتعویذ بھی لکھ دیا ۔ ملفوظ ( 493) انسان مختار ہے یا نہیں ایک ذی علم پر انسان کے غیر محتیار ہونے کا حال طاری ہے مثنوی شریف کے درس میں کسی جماعت انبیاء کی امت کا ذکر آیا جواسلام نہیں لائے تھے اورکہتے تھے کہ حق تعالیٰ نے ہمارے دلوں پر مہر کردی ہے ہماری تقدیر ہی میں نہیں ہم مجبور ہیں اسکا جواب بھی مثنوی حضرات انبیاء علہیم السلام کی طرف سے دیا گیا ہے عرض کیا گیا جہ فلاں مولوی صاحب کا بھی تو یہی خیال ہے فرمایا کہ جی نہیں یہ انسان کے اندر اتنا تو اختیار مانتے ہیں جس کی وجہ سے وہ مکلف ہوسکے لیکن کہتے ہیں کہ وہ اختیار ضعیف ہے اور وہ لوگ تو کہتے تھے کہ انسان مکلف ہی نہیں مجبور محض ہے ۔ ملفوظ ( 494) آداب مجلس ایک صاحب نے چھینک کر زور سے الحمداللہ کہا حضرت خطوط لکھ رہے تھے یرحمک اللہ کہ کر پھر فریایا کہ بھلے مانس چپکے ہی سے کہہ لیا ہوتا ۔ اب سب کام چھوڑ چھاڑ کر آپ کی چھینک کا حق ادا کریں پھر فرمایا کہ ایسے موقعہ پر جب کہ دوسرے لوگ کام مشغول ہوں ۔ چھینکنے کے بعد الحمد اللہ آہستہ سے کہنا چاہیے میں ہمیشہ اہستہ سے کہتا ہوں کہ دوسروں پر خوامخواہ جواب واجب نہ ہو اسی طرح حضرت سجدہ کی آیت کو آہستہ سے تلاوت فرماتے ہیں ۔ ایک بار فرمایا کہ جب مجلس جمی ہوئی ہو اور گفتگو ہورہی ہوتو سلام نہیں کرنا چاہیے نہ مصافحہ کرنا چاہیے ۔ بعضے لوگ بیچ میں السلام علیکم کہہ کر لٹھ سا ماردیتے ہیں ۔ اور پھر ایک طرف سے مصافحہ کرنا شروع کردتیے ہیں جس سے گفتگو کا سارا سلسلہ منقطع ہوجاتاہے اور تمام مجمع پریشان ہوجاتا ہے یہ آداب مجلس کے خلاف ہے اس سے دوسروں کو سخت تکلیف ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ کام کی مشغولی میں گوسلام کا چھینک کا جواب دینا واجب نہیں لیکن پھر بھی جواب نہ دینا برا معلوم ہوتا ہے کیونکہ اگر جواب نہ دیا جائے تو دل شکنی ہوتی ہے اور اگر کچھ دیر کے بعد دیاجائے تو اتنی دیر تک تودل شکنی ہوئی عرض کیا گیا کہ کیا ہر قسم کی مشغولی میں سلام کا جواب واجب نہیں۔ فرمایا کہ دین کی مشغولی میں تو واجب ہے ہی نہیں پھر فرمایا کہ میں جلسہ دیوبند میں مصلے پرنماز