ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
کے بعد یہ درخواست کی ۔ حضرت مولانا نے فرمایا بات یہ ہے کہ مناسبت کا انتظار ہوتا ہے ۔ مناسبت کے بعد پھر مجھے عذر نہیں ہوتا ۔ جو کچھ روکھا پن اور خشکی ہے اسی وقت تک ہے ۔ بات یہ ہے میں دیکھتا ہوں کہ مناسبت ہوگی یا نہیں اس لئے جو جو شبہ ہوتا ہے اس سے پوچھتا ہوں اس کو لوگ خشونت سمجھتے ہیں ۔ ہر شخص کا جیسا برتاؤ ویسا اس کے ساتھ معاملہ اگر مجھے خلل دماغ ہے سب کے ساتھ کیوں نہیں ۔ بعضوں کا خیال ہے کہ مجھ کو بیس دماغ ہے لیکن یہ کیا وجہ کہ بعض کے ساتھ بیس ہے اور بعض کے ساتھ تری ۔ بات یوں ہے کہ واللہ غلطیوں پر تغیر نہیں ہوتا ۔ مگر کیا ہے جس پر تغیر ہوتا ہے ایک بے پروائی پر ایک خود رائی پر ۔ باقی غلطی کس سے نہیں ہوتی ۔ مگر گناہ تک ہوتے ہیں ۔ کیا مجھ سے نہیں ہوتے ۔ ہزاروں گناہ سینکڑوں غلطیاں ۔ میں کوئی بچہ نہیں جوہر غلطی پر گرفت کروں ۔ ہاں جن سے بچ سکتا ہے اور پھر محض بے پروائی کی وجہ سے نہیں پختا ان پر تغیر ہوتا ہے ۔ پھر انہیں مولوی صاحب کا حوالہ دے کر جن کا ذکر ملفوظ نمبر ( 535) میں ہے فرمایا کہ جب منقاد ہو کر آئے پھر تامل کیسا اور جب مخلص بن کر آئے پھر چالاکی کے کیا معنی اس اجتماعی المنا سے پریشانی ہوتی ہے دعویٰ کچھ قال حال کچھ ۔ لم تقولون مالا تفعلون ۔ لیجئے اسی حرکت پر خدا کو بھی غصہ آتا ہے ۔ پھر ان ذاکر صاحب نے کوئی اور حال بیان کیا تو فرمایا بندہ جب کام میں لگتا ہے خدا خود مدد فرماتا ہے ۔ تعلیم کنندہ تو محض بہانہ ہے اصل میں مبدا فیاض ہی فیوض برکات نازل ہوتی ہیں ۔ شیخ برائے نام واسطہ ہوتا ہے لیکن طالب کو چاہیے کہ واسطہ کی قدر کرے کیونکہ خدا کی عادت ہے کہ بدوں واسطہ کے وہ فیوض وبرکات نازل نہیں فرماتے اللہ تعالٰی زیادہ تر ترقی نصیب فرما دے ۔ پھر بیعت کی درخواست پر فرمایا کہ مجھے عذر نہیں میں بیعت کرلوں گا ۔ ہفتہ کے روز پرچہ دیدیجئے گا ۔ اس میں یہ الفاظ لکھ دیجئے گا ،، وعدہ بیعت ،، کیونکہ مجھے یاد نہیں رہتا ۔ بہت کام رہتے ہیں ۔ ملفوظ ( 549) بے غرض محبت طالب کی شان ہے ۔ کوئی حال نہ ہونا بھی ایک حال ہے ۔ بمنزلہ اصول ہی کے ہے ۔ قلب خالی معلوم ہو تو زیادہ کاوش کا انجام اچھا نہیں ۔ قبض بسط سے بھی رافع ہے ۔ اگر ہمیشہ بسط رہے تو بہت سی باطنی خرابیاں پیدا ہوجائیں ۔ سالک کو قلب بالکل خالی نہیں ہوتا ۔ منجانب اللہ درود :