ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
2 جمادی الاول 1335 ہجری ملفوظ ( 675) ،، احکام شرعیہ میں مصالح عقلیہ بھی ہیں یا نہیں ۔ ،، دونوں مذاہب کی خواب سے عجیب تطبیق : فرمایا کہ آج رات کو خواب میں ایک مسئلہ کے متعلق حق تعالٰی کی جانب سے ایک عجیب و غریب فیصلہ معلوم کرایا گیا وہ مسئلہ ایک مہتمم بالشان مسئلہ ہے اوراس کا یہ فیصلہ معلوم ہونے کے بعد تو نہایت سہل اور قریب ہے لیکن کبھی ذہن میں نہ آیا تھا اب میں تمام شرائع پر نظر کرتا ہوں تو وہ فیصلہ سب پر نہایت سہولت کے ساتھ منطبق ہوجاتا ہے ۔ قریب قریب رات بھر اسی کے متعلق خواب دیکھتا رہا صبح کو مبسوط طور پر ذہن میں مستحضر تھا ۔ لیکن اس وقت کا خلاصہ یا درہ گیا ہے وہ مسئلہ یہ ہے کہ آیا احکام شرعیہ کے لئے کچھ مصالح عقلیہ بھی ہیں یا وہ محض تعبدی ہیں اس میں دو قول ہیں بعض علماء تو اسطرف گئے ہیں کہ احکام میں مصالح عقلیہ ہیں چنانچہ شاہ ولی اللہ صاحب نے حجتہ اللہ البالغہ میں احکام کے مصالح عقلیہ لکھے بھی ہیں ۔ لیکن بعض کا یہ مسلک ہے کہ احکام سب تعبدی ہیں چونکہ ہم کو حکم ہے کہ ایسا کرو ۔ اس لیے ہم کو باوجود مصالح عقلیہ نہ ہونے کے تعمیل کرنی چاہیے ۔ فی مقدمہ حجتہ البالغہ ص 3 قدیظن ان الاحکام الشرعیہ غیر متضمنۃ بشی من المصالح دانہ لیس بین الاعمال وبین اللہ جزاء لہا مناسبتہ وان مثل التکلیف بالشرائع سیدار اوان یخشبتر طاعۃ عبدہ فامرہ برفع حجر اولمس شجرۃ ممالافائدہ فیہ غیر الاختیار فلما اطاع او عصی جوزی بعملہ وہذا ظن فاسد تکذیہالسنتہ وامجاع القرون المشہور ولہا بالخیرالخ ۔ شاہ ولی اللہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے اس قول کی بہت تردید کی ہے ۔ کہ بعض لوگوں کو جو یہ خیال ہے کہ احکام شرعیہ میں بجز آزمائش وامتحان کے اور کوئی مصلحت نہیں ہے یہ غلط اور فاسد ہے کتاب اللہ اور احادیث نبویہ اوراجماع سلف اس کی تکذیب کر تے ہیں مگر حضرت مولانا دامت برکاتہم نے فرمایا کہ میرے خیال میں اس کا قائل کا قول غلط مشہور ہوگیا کیونکہ جو شخص مسلمان ہوگا ۔ اور حق تعالٰی شانہ کو حکیم مانتا ہوگا ۔ وہ احکام شرعیہ کو حکمتوں سے خالی کیونکر مان سکتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ ان صاحب کا مطلب یہ ہوگا کہ احکام شرعیہ میں گو مصالح ہیں مگر ہماری