ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
پڑھانے کیلئے پہنچ گیا تھا ۔ ایک صاحب تیسری صف میں سے نکل کرآئے اور میرے ہاتھ پکڑ کر زور سے اپنی طرف کھینچا اور مصافحہ کیا لوگ ایسی بے تمیزیاں کرتے ہیں رسوم نے عقلیں مسخ کریں ۔ ملفوظ ( 495) حضرت حافظ ضامن صاحب کا جلال ۔ مولانا گنگوہی اورمولانا نوتوی کا اختلاف ذوق ۔ اکا بر کی باہمی کے واقعات ۔ اکابر کی بے تکلفی ۔ مولانا مظفر حسین صاحب کا تقوٰی : فرمایا کہ دوپہر کو حضرت حاجی صاحب اسی سہ دری میں قیلولہ فرمایا کرتے تھے ایک دن ایک صاحب دوپہر کو تشریف لاکر بیٹھ گئے اور باتیں کرتے رہے حضرت بڑے خلیق تھے دل شکنی کے خیال سے کچھ نہ بولے برابر باتیں کرتے رہے آنکھیں مارے نیند کے بند ہوہو جاتی تھیں ۔ دوسرے دن پھر اسی وقت تشریف لائے اور باتیں شروع کردیں حضرت پھر بیٹھے باتیں کرتے رہے ۔ یہ صاحب یہ سمجھ کر آتے تھے کہ تخلیہ کا وقت ہے ۔ تنہائی میں خوب توجہ ہوگی تو حضرت حافظ ضامن صاحب بڑے تیز تھے ان کی اور ہی شان تھی انہوں نے جو یہ قصہ دیکھا تو للکارا کہ تم خود تو رات بھر بیوی کی بغل میں لے کرسوتے رہتے ہو تمہیں کیا خبر کہ یہ بیچارے اللہ واے رات بھر اللہ اللہ کرکے انکھیں پھوڑتے ہیں دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سو رہتے ہیں سو اس وقت تم آکر ستاتے ہو۔ خبردار ! جو پھر کبھی اس وقت آئے ورنہ ٹانگیں توڑ ڈالوں گا پھر فرمایا کہ حضرت حافظ ضامن صاحب بڑے تیز تھے کبھی حضرت حاجی صاحب کو بھی کبھی مولانا شیخ محمد صاحب کو بھی سبا دیتے تھے سختی اگر نفس کیلئے نہ ہو دنیا کی جمع اور حرص نہ ہو دل شکنی کا قصد نہ ہو وہ بھی کمال ہے اور یوں کوئی کم فہم نہ سمجھے اس کا کیا علاج پھر فرمایا ہرگلے رابوئے دیگراست مولانا محمد قاسم صاحب کے پاس کوئی بیٹھا ہوا ہوتا تو اشراق اور چاست بھی قضا کردیتے تھے مولانا رشید احمد صاحب کی اور شان تھی کوئی بیٹھا ہو جب وقت اشراق کا یا چاشت کا آیا وضو کرکے وہیں نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے یہ بھی نہیں کہا کہ کچھ کہہ کر اٹھیں اکہ میں نماز پڑھ لوں یا اٹھنے کی اجازت لیں جہان کھانے کا وقت ایا لکڑی لی اور چل دیئے چاہے کوئی نواب ہی کا بچہ بیٹھا ہو وہاں یہ شان تھی جیسے بادشاہوں کی شان ایک تو بات ہی کم کرتے تھے اوراگر کچھ مختصر سی بات کہی تو جلدی سے ختم کرکے تسبیح لے