ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
لئے واپس کیا گیا وہ منی آرڈر پھر واپس آیا اور اب کی بار تحریر بالکل صاف تھی چنانچہ لے لیا گیا ۔ اور ظرافت کے طور پر یہ بھی فرمایا کہ اس لوٹا پھیری میں ایک فائدہ یہ بھی ہوا ۔ کہ دوبارہ کی واپسی میں دوروپیہ زیادہ آئے یعنی اخیر میں بجائے تین کے پانچ آئے تو قسمت کا ہوتا ہے وہ کہیں جاسکتا ہے ؟ بعضے لوگ کچھ چیزیں پیش کرتے ہیں لیکن زبان سے کچھ نہیں کہتے ہیں اس کو بھی واپس کردیتا ہوں اور خود یہ پوچھنا کہ یہ کس کیلئے لائے ہو ذلت معلوم ہوتی ہے اور خود مجھے کیسے ہو غیب کی کہ یہ کس کیلئے ہے کیونکہ لوگ مجھے کبھی مدرسہ لیلئے دیتے ہیں کبھی خود میرے لئے ۔ اس حالت میں میں یہ کیسے سمجھ لو کہ یہ میرے ہی لئے ہے ۔ مان نہ مان میں تیرا مہمان صاف کیا چاہیے ۔ ایک بار ایک شخص نے دو بھیلیان لا کردیں ۔ میں نے گھر پہنچا دیں بعد کو اس نے کہا کہ ایک بھیلی تمہارے لئے ہے اور ایک طالب علموں کیلئے ۔ میں نے دونوں واپس کر دیں کہ اب نہ طالب علموں کی لی جائیگی نہ اپنے لئے پھر اس نے کہا کہ معاف کردو ۔ میں نے کہا کہ بس معافی یہ ہے کہ اگر پھر لاؤ گے اور آدمیوں کی طرح لاؤ گے تو انکار نہ ہوگا پھر فرمایا کہ جو چیز لاؤے زبان سے صاف کہے ۔ (ملفوظ 396) ضبط اوقات جوکچھ کسی کو زبانی کہنا ہو یا بجز ذکر وشغل اور کچھ لکھ کر پرچہ دینا ہو اس کا وقت کے بعد ظہر کے تا اذان عصر ہے عصر کی اذان کے بعد چونکہ نماز کی تیاری ہوتی ہے اس لئے جلدی جلدی سب کاموں کو سمیٹ کر حضرت نماز کے لئے اٹھتے ہیں اذان کے بعد کوئی گفتگو کرتا ہے یا پرچہ دیتا ہے یا تعویذ کی فرمائش کرتا ہے تو نہ گوار ہوتاہے ۔ بلکہ اذان کے بعد جلسہ کرنا بھی نا پسند فرماتے ہیں جو لوگ بیٹھ کر اپنے کام میں مشغول رہیں وہ چاہئے بیٹھے کام کرتے رہے لیکن جو محض جلسہ کی غرض سے بیٹھے ہوں ان کو اٹھ جانا چاہئے تاکہ حضرت یکسوئی کام ختم کرسکیں ۔ ایک صاحب نے بعد اذان ایک پرچہ دیا فرمایا کہ لوگ پرچے عصر کے قریب دیتے ہیں گو میں ان سے کہہ دیتا ہوں کہ ظہر کے بعد دینا وہی تو وقت ہوتا ہے ڈاک کے ہجوم کا ۔ اگر ظہر کے بعد پرچہ آتا ساتھ کے ساتھ فراغت کرکے حوالہ کرتا ۔ ملفوظ (397) مراقبہ اتحاد ایک صاحب کو حضرت نے اتحار کا مراقبہ تلقین فرمایا تھا یعنی یہ تصور کرے کہ شیخ اور میں ایک