ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
غرض یہ کہ اس قدر ہنسی کی باتیں فرماتے تھے کہ بہت ہی ہنسی آتی تھی ۔ بڑے ذکی تھے ہر بات کا ایسا جواب دے دیتے تھے ۔ اور میں جو بچوں کو زیادہ چھیڑتا ہوں تو اس کی یہی وجہ ہے کہ ان کی ادائیں غصہ کی وہ اچھی معلوم ہوتی ہیں ایک دفعہ توبہ بھی کرلی تھی کہ اب نہ چھیڑا کروں گا کیونکہ ان کو تکلیف ہوتی ہے لیکن پھر توبہ ٹوٹ گی ۔ اگر بچہ نچلا بیٹھا رہے تو اچھا نہیں معلوم ہوتا ہے کہ ذرا ناک چڑھی رہے منہ چڑھا رہے کچھ زبان سے بھی کہہ دے یہ اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ ایک دفعہ شبیر علی بچہ سا تھا میں اسے چھیڑ رہا تھا وہ اپنی ماں سے کیا کہتا ہے کہ دیکھو تائے ابا دنگا کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہاں انکی عمر دنگا ہی کرنے کی رہے گئی ہے مفتی جی کے لڑکے میاں انوار کو جو چیڑا تو آپ کہتے ہیں کہ اللہ مارا ۔ اللہ مارا لڑکی کے منہ سے ایسا اچھا نہ لگتا جتنا اس کے منہ سے اچھا لگا ۔ میں نے لڑکوں کے چھیڑنے کی نبست یہ سمجھ رکھا ہے کہ کبھی ان کو واقعی ہی تکلیف ہوتی ہے تو ایسا چھیڑنا تو جائز نہیں ۔ اور کبھی تکلیف ظاہر نہیں ہوتی ۔ مگر وہ ناز سے تکلیف ظاہر کرتے ہیں ۔ اس میں گنجائش معلوم ہوتی ہے واللہ عالم پھر ہنس کر اپنی اس تعویل کے متعلق فرمایا کہ ہمارے ماموں صاحب فرمایا کرتے تھے ۔ کہ نفس سب کا مولوی ہے کیا معنی کہ تاویلیں سب کا نفس ایسی سوچتا ہے جیسی مولوی سوچتے ہیں ۔ 2 رمضان المبارک 1334 ھ ملفوظ ( 628) ہر عامل صاحب نسبت نہیں ہوتا ایک پیرزادے صاحب بدعتی کا کا ذکر رہے تھے فرمایا کہ ایک اور آفت ہورہی ہے مشائخ میں کہ اکثر عامل ہیں اور سمجھا جاتا ہے صاحب نسبت ان کو۔ مشائخ آج کل عامل ہیں زیادہ ۔ ملفوظ ( 629) کنکھجورا کنویں میں گرجائے تو پانی کا حکم ایک شخص نے آکر مسئلہ پوچھا کہ کنکھجورا کنویں میں مر گیا ۔ فرمایا کہ کنواں ناپاک نیہں ہوا استفسار پر فرمایا کہ کنکھجورا چاہے مر کر گل سڑ بھی جائے اور ریزہ ریزہ ہوجائے لیکن کنواں ناپاک نہیں ہوتا ہے گو پانی پینا جائز نہیں ۔ جب تک اتنا پانی نہ نکلا جائے غالب گمان ہوجائے کہ اب اس کے ریزے نکل گئے ہوں ۔