ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
لوگوں کی موجودگی میں تکلیف نہیں ہوتی ۔ جن سے بے تکلفی ہے یعنی ایسی بے تکلفی ہو کہ ان کے سامنے چاہے لیٹ جاؤں چاہے پیر پھیلا دوں ۔ چاہے ان سے بدن دبوالوں ۔ میں نے ایسے دو تین آدمی لے کر کمرہ اندر سے بند کرلیا ۔ بس اور کچھ نہیں کیا ۔ میاں فاروق بلا میرے کہے محبت سے خود ہی کمرہ کے دروازہ پر بیٹھ گئے ۔ وہ سب انسپکڑ صاحب تشریف لائے ۔ انہوں نے کہا کہ اطلاع کردو ۔ فاروق نے کہا کہ وہ اس وقت بہت تھک رہا ہے ۔ بس خفا ہوگئے اور یہ کہہ کر چلے گئے چوکفر از کعبہ بر خیزد کجا ماند مسلمانی بعد میں مجھے معلوم ہوا ۔ میں نے کہا کہ خیر احمقوں کی رعایت ہی کیا ۔ یہ حالت ہے آدھا گھنٹہ بیٹھنا ناگوار ہوا ۔ بس شان گھٹتی تھی ۔ ایسے ایسے امور سفر میں پیش آتے ہیں ۔ بعضے خبیث طبیعت ہوتے ہیں ان کو عداوت پیدا ہوجاتی ہے ۔ اسلئے کہتا ہوں کہ پہرہ بٹھانا اول تو بزرگوں کی وضع کے خلاف ہے ۔ دوسرے عداوت پیدا ہوتی ہیں ۔ یہ فتنے ہیں اس میں ۔ اس واسطے اچھی صورت یہی ہے ہمارے لئے کہ پنشن لے کر ایک کونے میں بیٹھے رہیں ۔ اب تو میں نے سفر بہت ہی کم کردیا ہے لیکن اب رادہ ہے کہ بلکل ہی نہ کروں ۔ البتہ آس پاس کی جگہوں میں تکلیف نہیں ہوتی ۔ مثلا دیوبند سہارن پور ، رام پور ، کاندھلہ یہاں کے لوگوں سے قرابتیں بھی ہیں ۔ اور اصل بات تو یہ ہے کہ یہاں سادگی ہے اول تو خود ہی خیالرکھتے ہیں اور اگر کہہ بھی دیا جائے تو ذرا برا نہیں مانتے دوسرے زیادہ ہجوم بھی نہیں ہوتا ۔ کیونکہ وطن اور برادری کے لوگ اتنی عقیدت بھی نہیں رکھتے ۔ گو محبت زیادہ کرتے ہیں ۔ اگر سفر میں چوبیس گھنٹے میں سے صرف دو وقت تو آرام لے لئے دیا کریں یعنی دوپہر کے کھانے کے بعد اور عشاء کے بعد تو یہ ذراسی رعایت کیا مشکل ہے لیکن بے حسی ہوگئی ہے ۔ بات یہ ہے کہ خود ان کو ایسا اتفاق زیادہ نہیں ہوتا ۔ دو چار مہمان کبھی آگئے دو ایک روز جاگ لیے روزانہ تو آدمی ایسا نہیں کرسکتا کیسے تحمل کرے ۔ ملفوظ (581) نوجوانی کی کم ہمتی ایک نوجوان نے کام میں کچھ کم ہمتی کی ۔ فرمایا کہ میں سفر سے رات آگیا ۔ اور پھر درست کیا بیچ میں لیٹ لیٹ جاتا تھا ۔ پھرا ٹھتا تھا کہ آخر تو مجھی کو کرنا ہے ۔ برابر پانچ پانچ چھ چھ گھنٹوں اس حالت میں بھی کام