ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
میں پہلے کھیتی جم آئی دوسرے میں بعد کو ۔ لیکن دونوں میں غلبہ ایک سا ہوگا ہاں ! استعداد کے تفاوت سے نسبتوں میں تفاوت ہوسکتا ہے ۔ لیکن عامی اور عالم کے فرق سے کچھ تفاوت نہیں ہوتا بلکہ عامی کو زیادہ مشغولی ہوسکتی ہے باطن کے ساتھ ۔ کیونکہ عالم کی طبعیت چلبلی ہوتی ہے کبھی ادھر کبھی ادھر ۔ عامی کی نسبت اس طور سے زیادہ قوی ہوسکتی ہے عالم کی نسبت سے لیکن تبلیغ کا نفع عالم سے زیادہ ہوتا ہے اور تبلیغ شارع کے نزدیک زیادہ نافع ہے ۔ پچاس کو مسلمان کرلینا اچھا ہے دو کامل بنانے سے ۔ استفسار پر فرمایا کہ کہ رضا کے غلبہ میں بزرگ دعا کو زائد سمجھے لگے ہیں لیکن یہ حالت کمال کی نہیں ۔ ملفوظ ( 598) مشورہ کے وقت اس کی عملی صورت کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے فرمایا کہ اکثر عقلاء کے مشوروں میں شریک ہونے کا اتفاق ہوا ۔ دور دور کے احتمالات نکال نکال کر قواعد مقرر کرتے ہیں ۔ تمام صور ممکنہ کو پیش کرتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ وقوع کے وقت کیا اثر ہوگا ۔ اور کیا کیا باتیں پیش آئیں گی ۔ بس قانون بنانا چاہتے ہیں ۔ لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ عملی صورت کیا ہوگی ۔ مثلا بعض دفعہ یہ رائے دیتے ہیں کہ فی آدمی ایک ایک آنہ جمع کیا جائے یہ کیا جائے وہ کیا جائے ۔ مجہول کے صیغے بہت ہوتے ہیں ۔ کوئی ان سے پوچھے کہ یہ تو سب کچھ ہے مگر کرے کون ۔ ذاکرین نے پرچے دینے کی بابت کچھ قواعد بنانا چاہے تھے جس سے سب سے کو نوبت عرض حال کی آجایا کرے ۔ اس پر بہت سی دشواریاں پیش کرکے فرمایا کہ قواعد تو سب کچھ بن جائیں گے ۔ لیکن ان کو نفاذ کس طرح ہوگا ۔ جس وقت آپ لوگ قواعد بنانے کا مشورہ کررہے تھے میں یہی سوچ رہا تھا کہ ان قواعد کو جاری کون کریگا ۔ جیسا کہ ایک مرتبہ جوہوں نے مشورہ کیا کہ بلی کو پکڑنا چاہیے کوئی کہہ رہا تھا کہ میں ٹانگ پکڑوں گا ۔ کوئی کہہ رہا تھا کہ میں کان پکڑوں گا ۔ غرض سب نے ایک ایک عضو پکڑنا تجویذ کرلیا ۔ ایک بوڑھا چوہا خاموش بیٹھا تھا ۔ اس سے اور چوہوں نے کہا کہ تم کیسے خاموش بیٹھے ہو تم کیون ایک مشورہ میں شریک نہیں ہوتے وہ بولا میں یہ سوچ رہا ہوں کہ جس وقت بلی میاؤں کرے گی اس وقت اس میاؤں کو کون رو کےگا ۔ سب چھوڑ چھاڑکر بھاگ جاؤ گے ۔ پھر وہ ارشاد فرمایا اوپر مذکور ہوا ۔