ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
سے کسی کو کوئی بات پسند نہیں آئے تو تقلید کی جائے کیونکہ علمی تعلیم سے اتنا اثر نہیں ہوتا جتنا عملی تعلیم کا اثر ہوتا ہے ۔ واقعات سن کر بہت اثر ہوتا ہے کہ بھلائی ایسا ہو بھی رہا ہے ۔ منشی محمود الحق صاحب وکیل ہردوئی کے معہ قاضی محمد مصطفی ڈپٹی کلکڑ کے آئے تھے بہت اچھے آدمی ہیں دیندار آدمی ہیں ۔ علی گڑھ کے پڑھے ہوئے ہیں ۔ وہاں ماسڑ بھی تھے ۔ بی اے ایل بی ہیں ۔ شیخ عبدالحق دہلوی کی اولاد میں ہیں ۔ مجھے تو نقل نہ کرنا چاہیے لیکن اگر نقل بھی کردوں تو کون سا بڑا کمال ثابت ہوجائے گا کیونکہ میں چیز ہی کیا ہوں ۔ انہوں نے ایک بات کہی کہ دوباتیں اس وقت تک کم تھیں ظاہر نہیں کی جاتی تھیں کتابوں میں بھی کہیں پتہ نہ تھا ۔ ایک تو فن سلوک کے اصول ۔ یہ کہیں نہیں سنے جاتے تھے اس کو تربیت السالک کے نام کتاب جس میں ذاکرین شاغلین کے خطوط مع جوابات حضرت مولانا درج ہیں ۔ بلکل صاف کردیا ۔ ایک معاشرت اور معاملات پر گفتگو کسی نے نہیں کی ۔ انہوں نے اس کی وجہ بھی تراشی کہ اس لئے گفتگو کی ہمت نہیں ہوئی کہ لوگ کہیں گے کہ تم خود ہی کیا کررہے ہو الحمداللہ ایک یہ جزودین کا مخفی تھا اب ظاہر ہوا۔ جناب شیخ معشوق علی صاحب بھی جو ہمارے حضرت کے خلفا میں سے ہیں حاضر مجلس تھے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت واقعی عملی تعلیم کا بہت اثر ہوتا ہے ایک بار حضور کے ساتھ میں اور( احقر کا نام لیا کہ ) یہ ریل کے سفر میں تھے کھانا کھاتے ہیں ایک بوٹی گر گئی تھی میں نے اس کو تختہ کے نیچے سرکا دیا حضور نے دیکھ کر فرمایا کہ کیا بوٹی گر گئی ہے ۔ چنانچہ وہ بوٹی حضرت نے اٹھوائی اورفرمایا کہ اس کو دھو لیجئے میں کھالوں گا پھر وہ بوٹی خواجہ صاحب ( احقر) نے دھو کر خود ہی کھالی وہ دن ہے اور آج کا دن ہے کہ کبھی دسترخوان پرسے ایک ریزہ بھی زمیں پر گرگیا ہے تو اس کو بھی اٹھا کرکھالیا ہے عملی تعیلم کا اتنا بڑا اثر ہوتا ہے ۔ ملفوظ ( 457) بندہ پرستی کی مار ۔ زحمت بصورت خدمت ۔ ضبط اوقات میں طبیعت میں شگفتگی رہتی ہے ۔ خلاف وقت بات کرنے سے درد سر ۔