ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 610) باپ سے شکر رنجی اور بچے سے پیار فریاما کہ بہت بچپن میں مولانا شیخ محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے میرا رکوع سن کر فرمایا کہ میرے بعد یہ لڑکا ہوگا ۔ مجھ سے انہیں محبت تھی ۔ حالانکہ والد صاحب سے احیانا مقدمے بھی رہا کرتے تھے ۔ اور باوجود یہ کہ دونوں صاحبوں میں کچھ شکر رنجی بھی تھی ۔ والد صاحب مولانا کیلئے ایک مرتبہ میرٹھ سے پان لائے اور مجھ سے کہا کہ تم جاکر دے آؤ ۔ میرے دینے سے نہ لیں گے ۔ چنانچہ میں لے گیا ۔ پہلے بہت دیر تک سوچتے رہے ۔ اور پھر لے لئے کہ میرا دل برا ہوگا ۔ اب یہ باتیں کہاں ۔ اب اگر کسی سے رنج ہو تو اس کی اولاد سے بھی رنج رکھتے ہیں انہوں نے والد صاحب کے بارہ میں بھی رنج کا جاری نہیں کیا ۔ پہلے سے اخلاق اب کہاں ہیں ۔ الاماشاءاللہ ۔ ملفوظ ( 611) سادگی کی حلاوت فرمایا کہ سادگی میں بڑی حلاوت ہے جی سب کا چاہتا تھا کہ سادہ شریعت رکھیں ۔ لیکن تکبر کی وجہ سے اور ذلت کے خیال سے نہیں رکھ سکتے ۔ ملفوظ ( 612) رغبت سے کچھ بھی کھالو خدا کے فضل سے نقصان نہیں ہوتا فرمایا کہ میں نے تجربہ کیا ہے کہ رغبت سے جو کچھ بھی کھالو خدا کے فضل سے کچھ نقصان نہیں ہوتا بے رغبت اگر ایک لقمہ بھی کھایا جائے تو وہ نقصان کریگا ۔ اور جو صادق رغبت ہو تو کچھ ہی کھالو سب ہضم یہ بھی فرمایا کہ افطار کے بعد کسی قدر کم کھائے تو سحری رغبت کے ساتھ کھائی جائے ۔ یہ بھی فرمایا کہ میں زائد چیزیں مثلا آم وغیرہ بعد تراویح کے کھاتا ہوں تاکہ نماز میں گرانی نہ رہے ۔ اور رمضان المبارک میں کچھ نہ کچھ زائد چیزیں ہوتی ہی ہیں ۔ کسی نے آم بھیج دیئے ۔ کسی نے پھلوریاں بھیجدیں ۔ اور خود گھر میں نئی چیزیں پکتی رہتی ہیں ۔ آخر حدیث شریف میں ہے کہ شہریزاد فیہ رزق المومن ۔ یعنی مومن کا رزق رمضان میں بڑھ جاتا ہے ۔ ملفوظ ( 613) تعداد وظائف کے بارے میں اصول عرض کیا گیا کہ ورد وظائف زیادہ تعداد میں رکھنا اور تعجب برداشت کرنا اچھا ہے یا کم