ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
7 جمادی الاول 34ھ ملفوظ (376) جس سے دین کا تعلق ہوا اس سے تکلف نہیں کرنا چاہیے ایک صا حب نے جو یہاں آئے ہوئے تھے یہیں سے مٹھائی خرید کر بطور ہدیہ حضور میں پیش کردی ۔ حضرت نے فرمایا کہ آپ نے یہیں خریدی موجود تھا ۔ مجھ سے مشورہ کرلینا چاہیے تھا تکلف کیا یہ ٹھیک نہیں ہے ۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ خطاہوئی ۔ فرمایا کہ لوگ غلطی کرتے ہیں ۔ زبان سے کہتے ہیں کہ ہم بڑا سمجھتے ہیں ۔ لیکن حق ادا نہیں کرتے جن سے دین کا تعلق ہو ان سے تکلف نہیں کرنا چاہیے مجھ سے اگر پو چھتے تو میں کہتا کہ مجھے شوق نہیں کوئی بچہ میرے یہاں کھانے والا نہیں پس میں روک دیتا ۔ اب بتلایئے اس کا کروں کیا اوروں کا بانٹوں گا احسان تو مجھ پر اور نفع دوسروں کو ہوا ۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ احسان کچھ نہیں فرمایا تو گویا میں جھوٹ بو رہا ہوں میں تو یہ کہہ رہاہوں کہ مجھ پر احسان ہوا یہ تو نہیں کہتا کہ آپ نے اپنا احسان سمجھا ۔ آپ نے احسان نہ سمجھا ۔ آپ نے احسان نہ سمجھا لیکن میری طبیعت تو اس سے دبتی ہے آپ کی تقریر کا تو یہ حاصل ہے کہ دینے والے نے احسان نہیں کیا اور میں یہ کہتا ہوں کہ لینے والے کے قلب پر بار ہوا ۔ پس مجھ پر تو احسان ہوا اور نفع پڑوسیوں کو ۔ دوسرے احسان نہ سہی مگر یہ تو ہوا کہ دوسروں کے کام آئی ۔ میرے تو کام نہ آئی میرے کیا کام آئی ۔ مجھ کو تو وہ چیز دینی چاہیئے تھی جوع میرے کا آتی پھر فرمایا مشکل ہے نہ بولتا تو ہمیشہ ان کی غلطی میں رہنے کی خرابی تھی اور اب جوبولا ہوں تو واپسی سے شرم آتی ہے اور تنگی واقع ہوتی ہے کہ اتنی باتیں بھی سنائیں اور پھر بھی نہ لوں اور اگر لوں تو دوسروں بے حیائی ہے کہ ایک شخص تو مٹھائی دے میں کڑوائی دوں ۔ ہرطرف سے تنگ ہی تنگ ہوگیا ۔ سہل طریقہ یہ تھا کہ پوچھ لیتے کہ مٹھائی لانے کا ارادہ ہے میں ایسا بے حیا ہوں کہ صاف بتلا دیتا ۔ جب میں حج سے لوٹا تو ایک صاحب نے مٹھائی کھلانی چاہئی ۔ میں نے کہا کہ کتنی کی منگاؤ گے انہوں نے کہا کہ ایک روپیہ کی ۔ میں نے کہا کہ مٹھائی تقسیم کرنے میں میر ے حصہ میں بھلا کیا آئے گی وہ ایک روپیہ لاؤ مجھے دیدو میرے کا آئے گا میں تو اتنا بے تکلف ہوں ۔ اب تمہیں بتلاؤں یا نہ لوں ۔ پھر فرمایا کہ اچھا نصف لی ونصف لکم وہذا قوم جاہلون ۔ تاکہ تمہیں بھی تو معلوم ہو کہ بے دلی سے کھانے میں کچھ مزا نہیں آتا ۔ جب کھائے گا اور کچھ مزانہ آئے گا تو معلوم کروگے کہ ہاں اسے بھی نہ آیا ہوگا ۔ سچ جانو تمہاری خاطر ہے جو لئی لیتا ہوں پھر ان صاحب سے کہا کہ اس میں آدمی لے لو لیکن پوری آدھی لینا کہیں اس