ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
مولوی عبدالحق صاحب سے کسی نے پوچھا کہ مولود کیساہے ۔ تھے بڑے آزاد ۔ کہا کہ ایک تو بڑا فائدہ ہے کہ پڑھنے والے کو دوہرا حصہ ملتا ہے ۔ ملفوظ ( 515) بات میں ابہام سے ناپسندیدگی ایک صاحب نے اپنی آمد اور قیام کی تاریخیں انگریزی میں لکھیں اور پوچھا کہ ان تاریخوں میں آپ کا قیام وطن میں ہوگا ۔ تحریر فرمایا کہ میں کہاں منطبق کرتا پھروں ۔ اسلامی تاریخیں دیکھ کر اورخود منطبق کرکے لکھئے ۔ زبانی فرمایا کہ اگر کسی کے کوئی کام لے تو جہاں تک ہوسکے اس کے ساتھ آسانی کرنا چاہیئے خود ان کو جنتری دیکھ کر اور منطبق کرکے اسلامی تاریخیں لکھنا چاہیے تھیں یہ انہیں کا کام تھا ۔ انہیں صاحب کی بابت احقر کے ایک عنایت فرمانے لگے لکھا تھا کہ وہ حضرت کے دربار کے آداب سے ناوقف ہیں آپ ان کو مدد دیجئے گا ۔ حضرت نے دربار اور آداب کے الفاظ پر کراہت کے ساتھ فرمایا کہ لاحول ولاقوۃ کہاں کا دربار اور کیسے آداب ۔ پھر فرمایا یہاں کا آداب یہی ہے کہ کوئی ادب نہ ہو۔ یعنی بالکل بے تکلفی اور صفائی ہو ۔ تکلف اور زیادہ ادب آداب ہی سے کام نہیں چلتا ۔ بس سیدھی سیدھی بات جو طریقہ مسنون ہے ۔ صفائی ہوبات میں ابہام کو میں پسند نہیں کرتا ۔ اسی لیے جس خط میں کوئی ابہام ہوتا ہے میں حرج قدح کرتا ہوں کیونکہ جب تک میں خود نہ سمجھ لوں جواب کیسے دوں ۔ اگر کوئی بیعت کی غرض سے آنا چاہتا ہے تو لکھ دیتا ہوں کہ س غرض سے نہ آئیں محض ملاقات اور باتیں سننے کیلئے آئیں ابہام کو میں پسند نہیں کرتا تاکہ یہ نہ ہو کہ دل میں تو لائے کچھ اور اور یہاں پائے کچھ اور۔ مفلوظ ض( 516) دعوت وہدیہ میں احتیاط کا پہلو فرمایا کہ میں دعوت اور ہدیہ میں حلال اور حرام کو تو زیادہ نہیں دیکھتا کیونکہ میں متقی نہیں۔ بس جو فتوٰی فقہی کی رو سے جائز ہوا اسے جائز سمجھتا ہون ۔ تقویٰ کا اہتمام نہیں ۔ لیکن اسکا بہت خیال رکھتا ہوں کہ دین کی عزت میں کمی نہ ہو۔ دھوکہ نہ ہو اور تیسری بات یہ ہے کہ بوجھ نہ ہو یعنی گنجائش سے زیادہ نہ ہو ۔ حالانہ قالا ۔ یعنی دیتے وقت غلبہ محبت کی وجہ سے گرانی محسوس نہ ہو پھر نانی یا د آئے کہ افوہ دس