ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تعداد رکھنا اور جمیعت کے ساتھ پورا کرنا ۔ فرمایا کہ تھوڑا تعجب ہو تو برداشت کرنا چاہیے زیادہ نہیں ۔ میری رائے میں اپنے ذمہ داری تو اسی قدر رکھے جس میں تعجب نہ ہو پھر نشاط دیکھے و زیادہ کرے ۔ اس میں خواہ تھوڑا تعب بھی برداشت کرلے یہ اچھا معلوم ہوتا ہے ۔ اس میں طبیعت پر بار نہیں رہتا ۔ اور اگر کبھی زیادہ نہ کرسکا ۔ تو غم نہیں ہوتا کیونکہ سممجھے گا ۔ کہ میرے ذمہ اس قدر تھوڑا ہی تھا ۔ اوراگر زیادہ کرلیا تو فرحت ہوگی ۔ اپنے ذمہ اسی قدر رکھے جس کو آسانی کے ساتھ نباہ سکے ۔ اگر اپنے ذمہ زیادہ رکھا تو ناغہ میں بے برکتی ہوگی اور جو اپنے ذمہ سے زیادہ پڑھتا ہے وہ اگر ناغہ ہوجائے تو اس میں بے برکتی نہیں ہوتی ۔ ملفوظ ( 614) رمضان المبارک کی کھلی ہوئی برکات فرمایا کہ رمضان المبارک کا تو ہے صرف ایک ہی مہینہ لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تمام امکنہ اور ازمنہ کو محیط ہے واقعی گیارہ مہینے ایک طرف معلوم ہوتے ہیں اور یہ ایک مہینہ ایک طرف ۔ اس مہینہ کی کھلی ہوئی برکت ہے جس کا انکار نہیں ہوسکتا ۔ روزہ میں صریح سہولت ہوتی ہے مشاہدہ کا کیا انکار ہوسکتا ہے ۔ غیر رمضان میں نقل روزے گراں ہوتے ہیں ۔ واقعی آدمی خود کچیا جاتا ہے ۔ ورنہ حق تعالٰی کی طرف سے مدد ہوتی ہے میں نے ایک ( ریل کے ) ڈرائیور کو دیکھا کہ دن پھر آگ کے سامنے رہتا تھا اور پھر بھی روزے رکھتا تھا ۔ ملفوظ ( 615) ظلم گوارا کرلیا انکار ملکیت کو گوارا نہ کیا ۔ عزیزوں کو بیعت نہ کرنے میں حکمت حضرت اپنی ایک عزیزہ کے معاملہ کے فیصلہ کے لئے دوسری عزیزہ کے یہاں تشریف لے گئے ۔معاملہ جہیز اور بری کا تھا ۔ ملکیت کا دوسری قابض ۔ عزیزہ کو اقرار تھا لیکن پھر بھی بری دینے سے انکار کردیا ۔ حضرت نے فرمایا کہ گوبر کے معلق ان سے صاف طور سے کہہ دیا گیا تھا کہ اگر تم نے بطور ملکیت کے دینے کی نیت نہ کی ہو تو وہ تمہارا ہے اوراس کا فیصلہ محض تمہارے قول پر ہے ۔ لیکن تعجب ہے کہ ہر مرتبہ یہی کہا کہ میں نے ملکیت ہی کے طور پر دینے کی نیت کی تھی ۔ مگر باوجود اس