ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
تھیں وہ کھانے پکانے کا انتظام کیا کرتی تھیں ۔ حضور ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ تم ہٹو ان کے مہمان علماء ہیں اور ان کی میزبانی ہمارے ذمہ ہے ہم انتظار کریں گے حضرت حاجی صاحب اسکے قبل علماء کو بیعت نہ کرتے تھے انکار فرمادیتے تھے خواب کے بعد پھر انکار نہیں کیا سمجھ گئے کہ حکم ہے پھر کیسے کیسے علماء بیعت ہوئے جو کہ اپنے وقت کے امام ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب میں توحید اور فنا کا غلبہ تھا ۔ عارف اور پھر عاشق ۔ ایسے بہت کم ہوئے ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب میں دونوں شانیں جمع تھیں ۔ اہل عشق میں تربیت کی شان کم ہوتی ہے کیونکہ ان پر سکر غالب رہتا ہے اور عارفین پر صہو غالب ہوتا ہے اور افاقہ کی حالت رہتی ہے اس لیے ارشاد کرتے ہیں اور دونوں جمع کم ہوتے ہیں حضرت کی شان عشق یہ ہے کہ بڑھاپے میں کمر باندھ کر رمضان شریف میں تمام رات کلام مجید سنا کرتے تھے محبت کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا ۔ ہم لوگ باتیں تو بہت بنا لیتے ہیں لیکن کیونکہ کچھ پڑھ لکھ لیا ہے اس لئے رات کو دس نفلیں بھی نہ پڑھی جائیں ۔ ایک بار فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب مجھے اپنا کتب خانہ دینے لگے میں نے عرض کیا کہ حق تعالٰٰی حضرت کو ابھی ہمارے سروں پر سلامت رکھے ۔ کتابیں اپنے ہی پاس رکھیے اور میں نے عرض کیا کہ حضرت کتابوں میں کیا رکھا ہے کچھ سینہ سے عطا فرمایئے یہ سن کر حضرت خوشی کے مارے کھل گئے اور فرمایا ہاں بھائی ہاں سچ تو یہ ہے کتابوں میں کیا رکھا ہے ۔ پھر ہمارے حضرت مولانا نے ہنس کر فرمایا کہ میں تو حضرت حاجی صاحب کو باتوں ہی میں خوش رکھا کرتا تھا ۔ میں نے اور خدمت کبھی نہیں کی ۔ ایک موقع پر اس مضمون پر کے کتابوں میں کیا رکھا ہے یہ شعر پڑھا صد کتاب و صدورق درنار کن سینہ را از نور حق گلزار کن ملفوظ ( 597) بعض دفعہ احوال باطنیہ طبیعت بن جاتے ہیں ۔ بیعت غیر بیعت کے آثار میں خود فرق نہیں ۔ عامی اور عالم کی نسبت میں بھی کچھ فرق نہیں ۔ استعداد کے تفاوت ۔ نسبتوں میں تفاوت ۔ پچاس کو مسلمان کرلینا دو کو کامل کرلینے سے اچھا ہے