ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
|
بعضے ڈاکوؤں کا جو درویش کہلاتے ہیں کہ نشاط کو سلب کرلیتے ہیں پھر دین کا ضرر پہنچ جاتا ہے ۔ بواسطہ اس کی کم ہمتی کے اس کو عوام سمجھتے ہیں کہ ولایت سلب کرلی جیسے کسی کے کوئی لٹھ مارے اور وہ اپنی کم ہمتی کی وجہ سے پانچ وقت کی نماز چھوڑے تو اس کو کوئی کہے لہ لٹھ مار کر ولایت سلب کرلی ۔ بس تحقیق ہے اس کی ۔ پھر انہیں صاحب نے عرض کیا کہ یہ کیفیت تو محض کسبی ہے ۔ ہنس کر فرمایا کہ نہیں یہ کسبی بھی نہیں یہ تو بھڑوا ہے ۔ کسبی پھر بھی ایک قسم کی مطلوب ہے ۔ بھڑوا تو محض سفیر ہی سفیر ہے جس طرح کیفیت محض وسطہ ہے ۔ مکرر استفسار پر فرمایا کہ یہ سلب کیفیت بھی محض عارضی طور پر خاص ایس وقت ہوجاتا ۔ جیسے توجہ دینے سے تھوڑی دیر کے لئے حرارت وغیرہ کیفیات پیدا ہوجاتی ہے پھر ان صاحب نے پوچھا شیخ جوالقائے نسبت کرتا ہے ۔ اس کے کیا معنی فرمایا کہ اس کی توجہ اورشفقت کے ساتھ پڑھائے تو شاگرد کے قلب میں اللہ تعاٰلٰٰی مضامیں القا فرما دیتے ہیں ۔ بس القاء استاد یا کسی شیخ کا فعل نہیں یہی سبب ہے کہ اس قسم کے اجارہ کو فقہائے نے ناجائز کہا ہے کہ مثلا میرے لڑکے کو حساب کا مارہر کردو ہاں یہ جائز ہے کہ تم بتلادو ماہر کردینا کسی کے اختیار میں نہیں اور بتلا دینا اختیار میں ہے پھر ان صاحب نے عرض کیا کہ یہ جو مشہورہے کہ مشائخ بیعت کے وقت القائے نسبت کردیتے ہیں ۔ اس کا کیا مطلب ہے ۔ فرمایا کہ بیعت کے وقت اجمالا القائے نسبت ہوجاتا ہے ۔ یعنی مناسبت منجملہ حق تعالٰی کے ساتھ پیدا ہوجاتی ہے ۔ اہل اللہ کے ساتھ تعلق ہوگیا توگویا اللہ تعالٰٰی ہی کے ساتھ تعلق ہوگیا ۔ بیعت سے گویا ایک خصوصیت ہوگئی اللہ تعالٰٰی کے ساتھ ۔ ملفوظ ( 663) احتلام کا علاج ایک صاحب نے یہ شکایت تحریر فرمائی کہ مجھے ہر روز احتلام ہوجاتا ہے اس کی کوئی تدبیر ارشاد فرمائی جائے ۔ حضرت نے فرمایا کہ بزرگوں سے منقول ہے کہ سورہ نوح پڑھ کر سونا نافع ہے ۔ پھر فرمایا کہ ایک اور عمل بھی مشہور ہے جس کا بہت لوگوں نے تجربہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ سوتے وقت شیطان کو خطاب کر کے یوں کہے کہ اوبے شرم ہمارے باوا کو تو سجدہ کرنا بھی گوارانہ ہو اور ہم سے ایسا ذلیل فعل گوارا کرتا ہے ۔ کمبخت تجھے حیا نہیں آتی ۔